میں اپنی بیٹی کا نام رکھنا چاہتاہوں، آپ میری مدد کریں:
1- مرحا۔
2-مرھا ۔
3-میرال۔
ان دونوں میں سے کون سا نام بہتر رہے گا؟
(1) "مَرحا" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے تلفظ کے دو طریقے ہیں:
1۔ "مَرَ حا" را پر زبر کے ساتھ اس کا مطلب ہے" تکبر کرنا"۔ اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔
2۔ "مَرْحیٰ" (را ساکن) عربی میں یہ لفظ دو صیغے بن سکتاہے:
(2) مرها:عربی زبان میں مرھا کے معنی : ایسی عورت جس کی آنکھ میں بیماری ہو، سفید دنبی، کم درخت والی زمین، ایسے بادل جس میں سیاہی نہ ہو، (2) لہذا اس تلفظ کے ساتھ بھی یہ نام رکھنا درست نہیں۔
(3) "میرال": عربی لغات میں تلاش کے باوجود کسی مناسب معنی کے لیے ان کا استعمال نہیں ملا؛ لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے، البتہ اگر کسی اور زبان کا لفظ ہے تو باحوالہ کسی مستند عالم کو دکھا کر حکم معلوم کرلیاجائے۔
ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ لڑکے کا نام رکھنا ہو تو انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یا اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے، اور لڑکی کا نام رکھنا ہو تو صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھا جائے۔ مزید راہ نمائی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر موجود اسلامی نام کے حصہ سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
(1) "مِرحة : (معجم الرائد)
(اسم) 1- مرحة : النوع من مرح
2- مرحة : أكداس من الزبيب وغيره.
المِرْحَةُ : (معجم الوسيط) المِرْحَةُ : الأنبارُ من الزَّبيب ونحوه".
تاج العروس (7/ 113):
"مرح : (مَرِحَ، كفَرِحَ: أَشِرَ وبَطِرَ) ، والثلاثةُ أَلفاظٌ مترادفةٌ، وَمِنْه قَوْله تَعَالَى: {بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِى الاْرْضِ بِغَيْرِ الْحَقّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ} (غَافِر: 75)
وَفِي المفردَاتِ: المَرَحَ: شِدَّةُ الفَرَحِ والتَّوسُّع فِيهِ.
(و) مَرِحَ (: اخْتَالَ) ، وَمِنْه قَوْله تَعَالَى: {وَلاَ تَمْشِ فِى الاْرْضِ مَرَحًا} (الإِسراء: 37) أَي متبختِراً مُخْتَالاً.
(و) مَرِحَ مَرَحاً: (نَشِطَ) . فِي (الصِّحَاح) و (الْمِصْبَاح) :
المَرَحُ: شِدَّة الفَرَحِ، والنَّشاط حتّى يُجاوِزَ قَدْرَه، (و) مَرِحَ مَرَحاً، إِذَا خَفَّ، قَالَه ابْن الأَثير. وأَمْرَحَه غيرُه. (وَالِاسْم) مرَاحٌ، (ككِتَاب، وَهُوَ مَرِحٌ) ، ككَتِف (ومِرِّيحٌ، كسكِّين، مِنْ) قَوْم (مَرْحَى ومَرَاحَى) ، كِلَاهُمَا جمْع مَرِحٍ،۔۔۔۔۔۔۔ (ومَرْحَى) مَرّ ذِكرُه (فِي برح) قَالَ أَبو عمرِو بنُ العلاءِ: إِذا رَمَى الرّجلُ فأَصابَ قيل: مَرْحَى لَه، وَهُوَ تَعجبٌ من جَودةِ رَمْيِه. وَقَالَ أُميّة بن أَبي عَائِذ: يُصِيب القَنيصَ وصِدْقاً يَقُول مَرْحَى وأَيْحَى إِذا مَا يُوالِي وإِذا أَخطأَ قيل لَهُ: بَرْحَى. (و) مَرْحَى: (اسمُ ناقةِ عَبْدِ الله بن الزَّبِيرِ)".
تاج العروس (6/ 311):
"(وبَرْحَى) ، على فَعْلَى (: كلمةٌ تُقال عِنْد الخطإِ فِي الرَّمْيِ، ومَرْحَى عِنْد الإِصابة) ، كَذَا فِي (الصّحاح) . وَقد تقدم فِي أَي ح أَنّ أَيْحَى تقال عندِ الإِصابة. وَقَالَ ابْن سَيّده: وللعرب كلمتانِ عِنْد الرَّمْيِ: إِذا أَصابَ قَالُوا: مَرْحَى، وإِذا أَخطأَ قَالُوا: بَرْحَى.
مختار الصحاح (ص: 292) م ر ح:
(الْمَرَحُ) شِدَّةُ الْفَرَحِ وَالنَّشَاطِ وَبَابُهُ طَرِبَ، فَهُوَ (مَرِحٌ) بِكَسْرِ الرَّاءِ وَ (مِرِّيحٌ) بِوَزْنِ سِكِّيتٍ، وَ (أَمْرَحَهُ) غَيْرُهُ، وَالِاسْمُ (الْمِرَاحُ) بِالْكَسْرِ".
(2) مَرهاء: (معجم الرائد) :
مرهاء - جمع، مره - (اسم)
1- مرهاء: مؤنث أمره
2- مرهاء: نعجة بيضاء
3- مرهاء: أرض قليلة الشجر
أمره: (معجم الرائد):
(اسم)
1- أمره : من فسدت عينه ومرضت
2- « سحاب أو سراب أمره » : أبيض ليس فيه شيء من السواد
مَرَه : (معجم الرائد):
مره - يمره ، مرها - (فعل)
1- مرهت العين: فسدت لترك الكحل
2- مرهت العين: ابيضت بواطن أجفانها
3- مرهت العين: خلت من الكحل
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200462
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن