بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مریضہ کے لیے پرورش کرنے کا حکم


سوال

آج سے سات سال پہلے میری اپنی خالہ کی بیٹی سے شادی ہوئی، پھر کچھ عرصہ بعد ہماری طلاق ہو گئی، ہمارا ایک بیٹا ہے، جو اب اپنی ماں کے پاس ہے، میں سویڈن میں رہتا ہوں۔

میری بھی دوسری شادی ہو گئی ہے، میری سابقہ بیوی نے بھی دوسری شادی کر لی ہے، اب میں چاہتا ہوں کہ بچہ میں لے لوں، میری والدہ یعنی بچے کی دادی بھی میرے ساتھ رہتی ہیں۔ واضح رہے کہ بچے کی نانی ڈائیلیسز کی مریضہ ہیں۔ کیا میں بچہ لے سکتا ہوں؟ اور دادی کا ہر تیسرے دن ڈائلسیز ہوتا ہے تو ایک دن طبیعت بالکل خراب ہوجاتی ہے، وہ خود کو نہیں سنبھال سکتی ہیں۔
بچے کی عمر چھ سال کے قریب ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر بچے کی ماں نے بچے کے ذی رحم محرم کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے شادی کر لی ہے نیز بچے کی نانی بھی ڈائلیسز کی مریضہ ہے جس کی وجہ سے ان کی طبیعت اس قابل نہیں کہ بچے کو سنبھال سکیں ، نانی خود بچہ لینے سے انکار کرے،تو ایسی صورت میں بچے کی پرورش کا حق اس کی دادی کو حاصل ہو گا۔

أحكام الأحوال الشخصية في الشريعة الإسلامية" ميں ہے:

"لو كانت كفيفة أو مريضة بأي ‌مرض يعجزها عن القيام بشئونه والمحافظة عليه لا تكون أهلا لحضانته۔"

(الحضانۃ، صفحہ: 208، طبع: دار الکتب المصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں