بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں مریض کے لیے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے؟


سوال

 اگر مریض کو قبلے کی طرف منہ کرنا تکلیف دہ ہو تو کیا وہ قبلہ مخالف سمت میں نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مریض کا بستر ایسے پھیر دیا جائے کہ وہ قبلہ رخ ہوجائے کیوں کہ نماز میں قبلہ رخ ہونا ضروری ہے۔

"إن تعذر الإیماء برأسه أخرت الصلاة فلا سقط عنه؛ بل یقضیها إذا قدر علیها، ولوكانت أكثر من صلاة یوم ولیلة إذا كان مضیقًا وهو الصحیح، كما في الهدایة. وفي الخانیة: الأصح أنه لایقضي أكثر من یوم ولیلة كالمغمیٰ علیه، وهو ظاهر الروایة، وهذا اختیار فخر الإسلام، وشیخ الإسلام. وفي الخلاصة: وهو المختار؛ لأن مجرد العقل لایکفي لتوجه الخطاب. وفي التنویر: وعلیه الفتوى، ولایومئ بعینیه ولابحاجبیه ولابقلبه؛ لما روینا، وفیه خلاف زفر".

(مجمع الأنهر، كتاب الصلاة، باب صلاة المریض، دار الکتب العلمیة بیروت ۱/۲۲۹)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107201301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں