بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مریض کا رمضان کے روزے میں زوال سے پہلے نیت کرنا اور اس کے لیے مجبوری روزہ توڑنے کا حکم


سوال

میرا بیٹا جس کی عمر بیس سال ہے، وہ dailysis کا مریض ہے،اور ایک دن چھوڑ کر اس کا Dailysis ہوتاہے،رمضان میں وہ سحری کرکے جاتا ہے اور اس کے بعد کچھ نہیں کھاتا پیتا، اور زوال سے پہلے اگر طبعیت صحیح ہوتی ہے تو وہ روزے کی نیت کر لیتا ہے،کیا اس سے اس کا روزہ ہو جائے گا؟ اور اگر سحری کے وقت نیت کر لے اور طبیعت خراب ہو تو روزہ توڑ دے،یہ طریقہ صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا بیٹا رمضان میں سحری کرنے کے بعد اگر کچھ کھائے پیے نہیں، اور طبیعت صحیح ہونے کی صورت میں نصف النہار شرعی (یعنی صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کا آدھا وقت) سے پہلے پہلے روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ درست ہوجائے گا،اسی طرح اگر سحری کے وقت اس نے نیت کرلی اور اس کے بعد اس کی ایسی طبیعت خراب ہوگئی کہ اگر روزہ نہ توڑے گا تو موت لاحق ہونے کا خطرہ ہے یا بیماری بڑھ جائے گی یا کوئی ایسی کیفیت ہے جو برداشت سے باہر ہے تو روزہ توڑنا جائز ہوگا، اس کے بعد اس روزے کی قضاء لازم ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"جاز صوم رمضان، والنذر المعين، والنفل بنية ذلك اليوم أو بنية مطلق الصوم أو بنية النفل من الليل إلى ما قبل نصف النهار"۔

(کتاب الصوم، الباب الأول في تعريفه وتقسيمه وسببه ووقته وشرطه، ص:195، ج:1، ط:رشیدیه)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: لمن خاف زيادة المرض الفطر) لقوله تعالى {فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر} فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج وتحقق الحرج ‌منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو"۔ 

(کتاب الصوم، فصل فی عوارض الفطر، ص:303، ج:2، ط:دار الکتاب الإسلامی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں