بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں اور عورتوں کے لیے ریشم کا استعمال کرنا


سوال

کیا ریشم پہننا حرام ہے؟ اور اگر حرام ہے تو کیا یہ مرد و زن دونوں کے لیے حرام ہے یا صرف مرد کے لیے؟

جواب

ریشم کا استعمال مردوں کے لیے حرام ہے، جب کہ عورتوں کے لیے ریشم کا استعمال جائز ہے؛ ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے ایک دستِ مبارک میں ریشم اور دوسرے میں سونا تھا،   آپ ﷺ نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 130):

"(وأما) الذي ثبت حرمته في حق الرجال دون النساء فثلاثة أنواع منها لبس الحرير المصمت من الديباج والقز لما روي «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج وبإحدى يديه حرير وبالأخرى ذهب، فقال: هذان حرامان على ذكور أمتي حل لإناثها». وروي «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطى سيدنا عمر - رضي الله تعالى عنه - حلة فقال: يا رسول الله! كسوتني حلة وقد قلت في حلة عطارد إنما يلبسه من لا خلاق له في الآخرة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لم أكسكها لتلبسها، وفي رواية: إنما أعطيتك لتكسو بعض نسائك».

فتاوی سراجیہ میں ہے:

"يكره لبس الحرير للذكور صغيرًا كان أو كبيرًا".

(الفتاوى السراجية، باب في اللبس ص: ۷۵ ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں