بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کے لیے دنداسہ کا استعمال


سوال

کیا عام حالات میں مردوں کے لیے دنداسہ کا استعمال جائز ہے جب کہ روزے سے نہ ہوں؟

جواب

اگر مرد دنداسہ کا استعمال صرف دانتوں کی صفائی کے لیے کریں تو یہ درست ہے، اور اگر دنداسے کے استعمال سے مقصود زیب و زینت ہو جیساکہ عورتیں کرتی ہیں اس صورت میں مردوں کے لیے عورتوں کے ساتھ مشابہت کی بنا پر دنداسے کا استعمال کرنا جائز نہ ہوگا۔ احادیث میں ایسے مردوں پر جو عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کریں، لعنت آئی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ مردوں کو دانتوں کی صفائی کے لیے مسواک کا استعمال کرنا زیادہ بہتر اور اجر و ثواب کا باعث ہے، رسول اللہ ﷺنے مسواک کے استعمال کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے، حتی کہ یہ بھی ارشاد فرمایا: اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت مشقت میں پڑجائے گی تو میں ہر نماز کے وقت مسواک کرنا ان پر لازم کردیتا۔ نیز مسواک دانتوں کی صفائی کا بہترین ذریعہ ہونے  کے ساتھ ساتھ  اللہ تعالیٰ کی رضا کا بھی موجب ہے۔ اس لے مردوں کو مسواک کے استعمال کا اہتمام کرنا چاہیے۔

صحيح البخاري (الطبعة الهندية) - (1 / 2993):

"عن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال."

صحيح البخاري (الطبعة الهندية) - (1 / 404):

"عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لولا أن أشق على أمتي أو على الناس لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200906

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں