بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کو میک اپ کے ذریعہ کمائی کا حکم


سوال

لوگوں کو میک اپ لگوا کے کمانا کیسا ہے؟

جواب

اگر سوال سے مقصود یہ ہو کہ مردوں کے لیے بیوٹی پارلر بناکر ان کے میک اپ کا انتظام کرنا کیسا ہے ؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ :

اگر  ایسے بیوٹی پارلرمیں شرعی شرائط کالحاظ رکھاجاتاہو، مثلاً: وہاں کاماحول غیر شرعی نہ ہو، مردا ور عورتوں کا اختلاط نہ ہو ،مردوں کی زیب وزینت  عورتوں کی مشابہت کی مانند نہ کی جاتی ہو ، نیز  ایک مشت سے کم داڑھی کی تراش خراش بھی نہ ہوتی ہو، بلکہ محض چہرے  کی صفائی  اور میل وغیرہ ہٹانامقصود ہو ، نیز مردوں کے لیے یہ خدمت مرد سرانجام دے ،کوئی عورت نہ ہو  تواس حد تک شرعاً گنجائش ہے۔

اور اگر ایسے مقام پر مرد وعورت کا اختلاط ہو، یا مردحضرات عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہوں، یا  کسی اورناجائز کام کا ارتکاب  ہو جیسے: مردوں کا داڑھی ایک مشت سے کم کروانایا منڈوانا،غیر شرعی بھنویں بنوانا، یا اعضاءِ مستورہ کا کھلنا وغیرہ۔ تو ان صورتوں میں اس کام کی شرعاً  اجازت نہ ہوگی  اور اس کی کمائی بھی حلال نہیں ہوگی۔

اس مسئلہ کی مزید تفصیل کے لیے فتاوی بینات جلد چہارم ، ص:403 تا 407 ،طبع مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن ملاحظہ فرمائیں۔

اور اگر سوال سے کچھ اور مقصود ہے تو تفصیل ووضاحت کے ساتھ لکھ کر دوبارہ دریافت کرلیں ۔

"١ /١٦٣١ - عن ابنِ عبَّاسٍ رضي اللَّه عَنْهُما قَالَ: "لَعَنَ رسُولُ اللَّه ﷺ المُخَنَّثين مِنَ الرِّجالِ، والمُتَرجِّلاتِ مِن النِّساءِ". وفي روايةٍ: "لَعنَ رسُولُ اللَّهِ ﷺ المُتَشبِّهين مِن الرِّجالِ بِالنساءِ، والمُتَشبِّهَات مِن النِّسَاءِ بِالرِّجالِ" رواه البخاري.

٢/ ١٦٣٢- وعنْ أَبي هُريْرةَ رضي الله عنه قَالَ: "لَعنَ رسُولُ اللَّه ﷺ الرَّجُلَ يلْبسُ لِبْسةَ المرْأةِ، والمرْأةَ تَلْبسُ لِبْسةَ الرَّجُلِ". رواه أَبُو داود بإسنادٍ صحيحٍ".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں