بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کا بغیر ٹوپی کے پھرنا


سوال

جو مرد سر پر ٹوپی یا کپڑے کے بغیر چلتے پھرتے ہیں کیا وہ گناہگار ہیں ؟ جبکہ عبادات کے دوران سر پر ٹوپی/کپڑا رکھ لیتے ہوں۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمومی احوال میں عمامہ یا ٹوپی کے ذریعہ سر مبارک کو ڈھانپا کرتے تھے؛ اس لیے سر پر عمامہ یا ٹوپی پہنناسننِ زوائد میں سے ہے ، لہذا اس سنت کا اہتمام کرنا باعثِ ثواب ہے،  اور سر ڈھانپنامردوں کے اسلامی لباس کا حصہ ہے؛ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم   اور صلحائے امت کایہی معمول تھا، چناں چہ کبھی کبھار ننگے سرہوجاناگناہ نہیں ، البتہ مستقل طور پرننگے سررہنا شرعاً ناپسندیدہ اور خلافِ ادب ہے، اور ننگے سر رہنے کو معمول اور فیشن بنالینااسلامی تہذیب کے بالکل خلاف ہے،اگر کوئی غیروں کی مشابہت میں ننگے سررہتاہے تووہ گناہ گار ہوگا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص غفلت کی وجہ سےٹوپی پہننے اور  عام حالات میں سر ڈھانپنے سے گریز کرتا ہو تو گناہ نہیں، البتہ اسلامی آداب کی خلاف ورزی ہے۔

مفتی رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

''سر برہنہ ہونااحرام میں ثابت ہے ،سوائے احرام کے بھی احیاناً ہوگئے ہیں ،نہ کہ دائماً چلتے پھرتے تھے۔''

(فتاوی رشیدیہ ،ص:590)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100140

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں