بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مَردوں کے لیے لوہے یا اسٹیل کی انگوٹھی پہننے کا حکم


سوال

کیا مردوں کا لوہے یا اسٹیل کی انگوٹھی پہننا جائز ہے؟ نیز اس دھات کی انگوٹھی پہن کر نماز ہوجائے گی؟

جواب

مَردوں کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، اور چاندی کی انگوٹھی میں بھی یہ شرط ہے کہ ایکمثقال  (ساڑھے چار ماشہ یعنی 4 گرام، 374 ملی گرام (4.374 gm)سے کم وزن کی ہو۔ اور عورتوں کے لیے صرف چاندی اور سونے کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔

لوہے، اسٹیل، پیتل، پلاسٹک اور دیگر تمام دھاتوں کی انگوٹھی مَردوں اور عورتوں دونوں کے لیے پہننا حرام ہے۔ خاص طور پر لوہے کی انگوٹھی کو حدیث میں اہلِ جہنم کا زیور کہا گیا ہے، اور اسٹیل بھی لوہے کی ایک قسم ہے، لہٰذا دونوں سے احتراز لازم ہے۔

البتہ اگر کسی نے ان دھاتوں کی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية (ج:5، ص:335، ط:دار الفكر):

"ويكره للرجال التختم بما سوى الفضة، كذا في الينابيع.والتختم بالذهب حرام في الصحيح، كذا في الوجيز للكردري.وفي الخجندي: التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعًا."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:359، ط:دار الفكر-بيروت):

(قوله: فيحرم بغيرها إلخ) لما روى الطحاوي بإسناده إلى عمران بن حصين وأبي هريرة قال: «نهى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم عن خاتم الذهب»، وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: «أن رجلًا جاء إلى النبي صلى الله تعالى عليه وسلم وعليه خاتم من شبه فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار فطرحه فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا» " فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام، فألحق اليشب بذلك؛ لأنه قد يتخذ منه الأصنام، فأشبه الشبه الذي هو منصوص معلوم بالنص، إتقاني، والشبه -محركًا-: النحاس الأصفر، قاموسَ وفي الجوهرة: والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجل والنساء."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112201433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں