بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کے لیے کسم سے رنگے کپڑے پہنے کی ممانعت


سوال

حدیث نمبر 5434 صحیح مسلم میں گیروے رنگ کے کپڑوں کا ذکر ہے،  مہربانی کرکے اس کی تفصیل بتا دیں، گیروے رنگ کے دو کپڑوں سے کیا مراد ہے؟

جواب

’’ گیرو‘‘، ایک قسم کی لال مٹی کو کہتے ہیں،  اور  ’’ گیروا‘‘ یا ’’گیروے‘‘ سے مراد  لال رنگ اور گہرا گلابی رنگ  ہے۔ (فیروزاللغات)

اور  سوال میں ذکر کردہ مسلم شریف کی جو  حدیث ہے وہ یہ ہے:

 حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص  ؓ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ کو کسم کے رنگے ہوئے دو کپڑوں میں دیکھا تو فرمایا: "یہ کافروں کا لباس ہے؛ لہٰذا تم ان کو نہ پہنو"۔

صحيح مسلم (3 / 1647):

أن عبد الله بن عمرو بن العاص، أخبره، قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم علي ثوبين معصفرين، فقال: «إن هذه من ثياب الكفار فلا تلبسها».

اور  ’’عصفر‘‘، کسم کو کہتے ہیں، یہ سرخ رنگ ہوتا ہے جو ایک پودے سے حاصل ہوتا ہے، مردوں کے لیے کسم کے رنگے ہوئے کپڑے پہننا مکروہ ہے، اس حدیث میں اسی کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ اور عورتوں کے لیے یہ ممانعت نہیں ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2770):

 (وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: رأى رسول الله  صلى الله عليه وسلم  علي) : أي على بدني (ثوبين معصفرين) : بفتح الفاء أي مصبوغين بالعصفر، قال ابن الملك: قيل: المنهي المصبوغ بعد النسج، دون ما صبغ غزله، ثم نسج ولم يكن له رائحة، فإنه مرخص عند البعض اهـ. وسيأتي له تتمة (فقال: إن هذه) : إشارة إلى جنس الثياب المعصفرة (من ثياب الكفار) : أي الذين لا يميزون بين الحرام والحلال، ولا يفرقون في اللباس بين النساء، والرجال (فلا تلبسهما) : مال ابن الملك: إنما نهي الرجال عن ذلك لما فيه من التشبه بالنساء.

نیز مردوں کے لیے جس رنگ کا لباس منع ہے، اس سے متعلق تفصیل کے لیے درج ذیل  پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

مردوں کے لیے کس رنگ کا لباس پہننا منع ہے ؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں