آج کل اکثر محافل میں آنحضرت محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم وعلی الہ و اصحابہ کے اہل بیت عظام کی خواتین کو موضوع گفتگو بنایا جاتا ہے،کیا ایسا کرنا غیرت اسلامی کے خلاف نہیں؟خواتین کی محفل میں تو گفتگو ہوتی ہے کہ انہیں مشعل راہ کے طور پر اہل بیت عظام کی خواتین کے روشن کردار کی ضرورت ہے لیکن کیامردانہ محافل و مجالس میں ایسا کرنا مناسب ہے؟جب کہ ایک عام غیرت مند شخص بھی اپنی خواتین کو موضوع گفتگو بنانا یا بنوانا پسند نہیں کرتا، میں نے ایک نشست میں یہ بات بھی دیکھی ہے کہ ایک شاعر نے محفل میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو موضوع بنا کر آپ کی ذات پر ایک نظم پڑھنا چاہی تو ایک عالمِ دین سید صاحب نے اس کو روک دیا۔
واضح رہے کہ امہات المؤمنین اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کاذکرِخیر مسلمان مردوں کےمحفل میں بھی ہو تو مسلمانوں کے لیے اس میں ایک سبق اور نصیحت ہوتی ہے،اور ان کی ایسی صفات کا تذکرہ ہوتا ہے،جو مسلمانوں کے لیےمشعلِ راہ ہوتی ہے،جیسے کہ ام مؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کا تذکرہ،اور آپ رضی اللہ عنہا کی علمیت و فقاہت کا تذکرہ، حضرت سودہ بنت زمعہ اور حضرت زینب رضی اللہ عنہما کی سخاوت اور فیاضی کا تذکرہ ،اسی طرح سے باقی اہلِ بیت کی خواتین کا تذکرہ، ان کے خاص دینی اور نیک اعمال میں کمال کا تذکرہ کیا جاتا ہے، لہذا محفل میں اہلِ بیت کا ا س طرح سےتذکرہ کرنا ایمانی اور اسلامی حمیت کے مخالف نہیں ہے،یہ تذکرے عقیدت کے ساتھ ہوتے ہیں، ان خواتین کو موضوعِ بحث بنانے کے لیے نہیں ،اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
قرآن مجید میں ہے:
"إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنكُمْ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَّكُم بلْ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُم مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّىٰ كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ."(سورةالنور:الآیة :11)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن عبد الله بن عبد الرحمن، عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فضل عائشة على النساء، كفضل الثريد على سائر الطعام»."
(كتاب الفضائل، ما ذكر في عائشة رضي الله عنها، ج:6 ص:390 ط: مکتبةالرشد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101509
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن