بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں كے لیے چوئنگ گم چبانے کا حکم


سوال

میں نے فقہ کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ چوئنگ گم چبانا مردوں کیلئے جائز نہیں ہے، لیکن دور حاضر میں مجھے اس حکم سے شرح صدر نہیں ہورہا ہے اسکی کیا تفصیل ہے؟

جواب

چوئنگ گم چبانا مردوں کےلیے  جائز ہے، لیکن بعض  فقہاء نے اسے تشبہ بالنساء کی وجہ سے مکروہ قرار دیا ہےاور دیگر بعض فقہاء نے اگر چہ مکروہ قرار نہیں دیا ،لیکن بغیر کسی عذر کے اس کے ترک کرنے کومستحب قرار دیا ہے،البتہ اگر  کسی عذر(منہ کی بد بو وغیرہ)  کی بناء پر   استعمال کیا جاۓ تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وكره للمفطرين) ؛ لأن الدليل أعني التشبه بالنساء، يقتضي الكراهة في حقهم خاليا عن المعارض فتح وظاهره أنها تحريمية ط (قوله: إلا في الخلوة بعذر) كذا في المعراج عن البزدوي والمحبوبي (قوله: وقيل يباح) هو قول فخر الإسلام حيث قال وفي كلام محمد إشارة إلى أنه لا يكره لغير الصائم، ولكن يستحب للرجال تركه إلا لعذر مثل أن يكون في فمه بخر اهـ (قوله؛ لأنه سواكهن) ؛ لأن بنيتهن ضعيفة قد لا تحتمل السواك فيخشى على اللثة والسن منه فتح."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم، 417/2،ط:سعید)

محیط برہانی میں ہے:

"مضغ ‌العلك للنساء لا بأس به بلا خلاف واختلف المشايخ في مضغه للرجال؛ منهم من كره ذلك، ومنهم من قال: إن كان الرجل يمضغ كما تمضغ المرأة، وكان يرى هيئته هيئة النساء يكره، وإن كان يمضغ جلداً كمضغ الرغيف؛ لا يكره. قال شمس الأئمة الحلواني في شرح كتاب الصوم: والصحيح أنه لا بأس به في حق الرجال والنساء جميعاً إن كان لغرض صحيح."

(کتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الثاني عشر،353/5، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144602102211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں