بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا بال گوندھنا اور چٹیاں بنانے کا حکم


سوال

کیا بال گوندھنا یا چٹیا بنانا جائزہے؟

" عن مجاهد قال قالت أم هانئ قدم النبي صلى الله عليه وسلم إلى مكة وله أربع غدائر تعني عقائص"

اس حدیث کا کیا جواب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  مرد کے لیے لمبے اس طرح رکھنا جس سے عورتوں کے ساتھ مشابہت  شرعاً ناجائز ہے،احادیثِ مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں آئیں ہیں،لہذا مردوں کے لیے بالوں کو گوندھنا اور چٹیا بنانے میں  عورتوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے ،لہذا مردوں ک لیے ایسا کرنا شرعاً ناجائز ہے۔

سوال میں ذکر کردہ حدیثِ مبارکہ کا جواب یہ ہے کہ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  مکہ مکرمہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال چار حصوں میں بٹے ہوئے تھے،یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر میں ہونے کی وجہ سے بال مبارک لمبے ہوگئے تھے یہاں تک کہ وہ چار حصوں میں بٹ گئے تھے،نہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چار چٹیاں بندھی ہوئی تھی۔

لہذا مذکورہ حدیث کی وجہ سے مردوں کے لیے چوٹیاں بنانے کے جواز پر استدلال کرنا درست نہیں ہے۔

حدیثِ پاک میں ہے:

"وعن أم هانئ قالت: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم علينا بمكة قدمة وله ‌أربع ‌غدائر. رواه أحمد وأبو داود والترمذي وابن ماجه."

(كتاب اللباس، باب الترجل،الفصل الثاني، ج: 2، ص: 1264، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:ترجمہ: حضرت ام ہانی رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ فتح مکہ کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چارسوگیسو گندھے ہوئے تھے،یعنی دودائیں طرف تھے اور دوبائیں طرف۔(توضیحات)

فتح الباری میں ہے:

وما دل عليه الحديث من كون شعره صلى الله عليه وسلم كان إلى قرب منكبيه كان غالب أحواله وكان ربما طال حتى يصير ذؤابة ویتخذ منه عقائص وضفائر كما أخرج أبو داود والترمذي بسند حسن من حديث أم هانئ قالت قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وله ‌أربع ‌غدائر وفي لفظ أربع ضفائر وفي رواية بن ماجه ‌أربع ‌غدائر يعني ضفائر والغدائر بالغين المعجمة جمع غديرة بوزن عظيمة والضفائر بوزنه فالغدائر هي الذوائب والضفائر هي العقائص فحاصل الخبر أن شعره طال حتى صار ذوائب فضفره أربع عقائص وهذا محمول على الحال التي يبعد عهده بتعهده شعره فيها وهي حالة الشغل بالسفر ونحوه والله أعلم."

(كتاب اللباس ،باب التلبيد، ج:10، ص: 360، ط: دار المعرفة)

توضیحات میں ہے:

"لہ أربع غدائر"یہ غدیرۃ کی جمع ہے ،اصل میں مینڈھنی کو کہتے ہیں، لیکن وہ مراد نہیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ حفاظت کے پیشِ نظر آپ کے بال چار حصوں میں بٹے ہوئے تھے۔

(توضیحات،ج: 6، ص: 518،ط:المکتبۃ العربیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں