بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقوّیِ باہ دوا استعمال کرکے حقوقِ زوجیت ادا کرنا


سوال

اگر کسی مرد میں کوئی جنسی کمزوری ہو تو کیا ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق جنسی طاقت کی گولی کھا کر بیوی سے ہم بستری کرنا شریعت میں جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اللہ تعالی  نے انسان کو پیدا کیا اور اس میں دو قسم کی قوتیں  ودیعت رکھی ہے، ایک تو قوتِ ملکوتیت ہے یعنی عبادت، ذکر واذکار وغیرہ  کی قوت، اور دوسری  قوتِ بہیمیت یعنی شہوانی قوت ،  اگر قوتِ ملکوتیت  میں  ترقی کرے تو انسان کا مقام فرشتوں سے بھی بڑھ جاتا ہے، اور انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اسی قوت میں ترقی کرنا ہے یعنی عبادت، اطاعت وغیرہ میں، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  

  {وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ } [الذاريات: 56]

ترجمہ:اور میں نے جن اور انسان کو اسی واسطے پیدا کیا کہ میری عبادت کیا کریں۔  (از بیان القرآن)

   اور  دوسری قوت یعنی  شہوانی  قوت کو اس لیے ودیعت رکھا ہے کہ انسان  آپس کے تعلق اور قربت پر مجبور ہو، اور اس سے نسل انسانی کا بقا ہو، اور اس کے لیے شریعت نے صرف نکاح کے طریقہ کی اجازت دی ہے، اسی طرح  اگر شرعی اعتبار سے باندی ہو تو اس سے بھی  تعلق قائم کرنے کی اجازت  دی ہے،  ان دونوں طریقوں کے علاوہ  کسی اور طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دی، اور اللہ تعالیٰ نے مرد  و  عورت میں اپنے فطری وطبعی  تقاضے کی تکمیل کے لیے قدرتی طور پر صلاحیت بھی پیدا کی، اور عام طور پر اس کام کے لیے انسان کو کسی اور  چیز کا محتاج نہیں بنایا، اور اس تقاضے کو بتکلف بڑھانے والی اشیاء کا استعمال تو پسندیدہ نہیں ہے؛ البتہ  اگر کوئی اس فطری تقاضے میں اس حد تک کمی کاشکار ہو جس سے دوسرے فریق کی حق تلفی کا اندیشہ ہو تو وہ اس قوت کو معتدل حالت پر لانے کے لیے ادویات کا استعمال کرسکتا ہے،لہٰذا ایسی صورت میں ہم بستری میں معاونت کی دوائیاں استعمال کرنا  جائز ہے بشرطیکہ اس کے اجزاء میں کوئی حرام چیز نہ ہو اور نسخہ (فارمولا) مستند ہو، نیز اس متعلق کسی دیندار مستند ڈاکٹر سے بھی مشورہ کر لینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں