بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد استاد سے پردہ کا حکم


سوال

 استاد(مرد) سے پردے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

مرد استاذ  اگر نامحرم ہو تو  طالبہ لڑکی کے لیے  اس سے بھی پردہ کا حکم ہے،  استاذ  ہونے کی وجہ سے پردہ کا حکم ختم نہیں ہوجاتا ہے، لہذا نامحرم مرد استاذ  سے   بالغہ یا قریب البلوغ لڑکی کا بلاحجاب پڑھنا یا بلاضرورت بات چیت کرنا  دیگر نامحرموں کی طرح ناجائز اور حرام ہے۔

اسی طرح  تنہائی میں باحجاب ہوکر بھی نامحرم مرد سے تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں ہے، البتہ تعلیمی  درس گاہ میں   تعلیمی ضرورت ہو اور وہاں مخلوط ماحول نہ ہو  اور  مرد استاذ سے پردہ کے پیچھے سے یا حجاب  میں رہ کر تعلیم حاصل کی جائے  تو اس کی گنجائش ہوگی۔

صحیح مسلم میں ہے:

"وعن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ألا لايبیتن رجل عند امرأة ثيب إلا أن يكون ناكحاً أو ذا محرم ". رواه مسلم (2/203)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: خبر دار! کوئی مرد کسی عورت کے پاس نہ ٹھہرے مگر یہ کہ وہ اس کا شوہر ہو یا اس کا  محرم ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

'' فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة ''. (3/72)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں