بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد تیسری طلاق کا دعوی کرے اور بیوی انکار کرے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میں نے اپنی بیوی کو 2015 میں ایک طلاق دی تھی کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘  پھر رجوع کیا اور ساتھ رہنے لگے، پھر 2019 میں معاملات کچھ گڑ بڑ ہوگئے تو پھر میں نے طلاق دی کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘  اور اس دار الافتاء بنوری ٹاؤن سے فتویٰ بھی لیا تھا کہ دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ آپ حضرات کا فتویٰ یہ آیا کہ دو بار طلاق رجعی دی ہے تو پھر رجوع کر کے دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں چنانچہ پھر ہم پھر ساتھ رہنے لگے، ابھی 2022 اپریل کو میں نےتیسری طلاق بھی دےدی کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘  اب مجھے یقین ہے کہ میرا نکاح ختم ہوگیا ہے لیکن میری بیوی مان نہیں رہی کہ طلاق نہیں ہوئی، دوبارہ ساتھ رہیں گے، میں نے کہا کہ تین طلاقیں دے دی ہیں، گنجائش نہیں ہے لیکن وہ مان نہیں رہی ہے۔

کیا اب جب میں نے تین طلاقیں دی ہیں تو ہم دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں؟ کیا کوئی گنجائش ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپریل 2022 کو جب اپنی بیوی سے کہا ’’ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اس سے سائل کی بیوی پر شرعاً تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی ہے، لہذا سائل کی بیوی سائل  پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اور نکاح ختم ہو گیا ، اب رجوع كرنااور ایک ساتھ رہنا شرعاًجائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ مطلقہ  اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔  

             البتہ عدت گزارنے کے بعد وہ اگر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ اس سے صحبت (ہمبستری ) کرے اس کے بعد  دوسرا شخص اس  کو طلاق دےدے یا اس کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت گزار کر پہلے شوہر (سائل) سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے : 

 "وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فی الرجعة و فیما تحل به المطلقة و مایتصل به، ص:473،ج:1، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں