بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد و عورت کو دعا دیتے ہوئے تلفظ کا فرق


سوال

مرد حضرات دعائیہ کلمات جیسا کہ  ’’جزاكَ اللّٰه‘‘ کہتے ہیں اور عورتوں کے  لیے یہاں لفظ تلفظ کے اعتبار سے  جزاكِ اللهکیوں کہا جاتا ہے ؟ اور اگر کوئی عورت کسی مرد کو جزاكِ الله کہے تو جواب میں مرد وإیاكَ کہے عورت کو یا  وإیاكِ کہے ؟ اور اگر عورت دوسری عورت سے دعائیہ کلمات کہے تو کس تلفظ  کے ساتھ  ادائیگی کرے گی ؟

جواب

واضح رہے کہ ہر زبان کے کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں، جن کی رعایت رکھنا، اور اپنانا اس زبان کے صحیح ہونے کے  لیے  ضروری ہوتا ہے،  جیسے اردو زبان میں مذکر و مؤنث کے اندازِ گفتگو میں فرق ہوتا ہے، جیسا کہ کسی کے جانے کی اطلاع دینا مقصود ہو تو کہا جاتا ہے،  وہ  جا رہا ہے، / وہ جا رہی ہے، سننے والے کو  جانے والے شخص کے مرد  یا عورت ہونے کی خبر " جا رہا" یا " جارہی" سے  ہوتی ہے، پس اگر کوئی شخص مذکر کے بارے میں کہے کہ : وہ جا رہی ہے، اور مؤنث کے بارے میں کہے کہ: وہ جا رہا ہے تو اردو زبان کے اعتبار سے دونوں جملہ درست نہ ہوں گے، بالکل اسی طرح سے عربی زبان میں اگر مخاطب مذکر ہو تو اس کے  لیے " كَ "( یعنی کاف پر زبر) اور اگر مؤنث ہو تو  " كِ " ( یعنی کاف کے نیچے زیر) مستعمل ہے، یعنی کہنے والے کا اعتبار نہیں ہوگا، بلکہ  مخاطَب (سامنے والے شخص) کے اعتبار سے زبر زیر میں فرق آئے گا، لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر خاتون کو دعا دینا مقصود ہو تو تلفظ کرتے ہوئے کاف کے نیچے زیر  ہوگا، خواہ دعا دینے والا مذکر ہو یا مؤنث، اور  اگر مرد کو دعا دینا مقصود ہو تو تلفظ کرتے ہوئے کاف پر زبر ہوگا، خواہ دعا دینے والا مرد ہو یا عورت۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں