بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردو عورت کا فون پر جنسی گفتگو کرنا


سوال

 کسی مرد یا عورت کا چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ہو، کا ایک دوسرے کے ساتھ فون پہ اس قدر قریب ہو جانا یا اس طرح کی گفتگو کرنا میسیج کی صورت میں ویڈیو کال یا فون کال کی صورت میں کے وہ شہوت کو پہنچ جائیں اور وہ اپنے ہاتھ سے خود لذت حاصل کریں ۔اورانزال ہو جائے  تو کیا یہ عمل زنا کے زمرے میں آتا ہے؟ جیسے عام فہم الفاظ میں اورل سیکس یا فون سیکس کہا جاتا ہے ان پہ بھی زنا کی حد مقرر ہوتی ہے۔ان کا یہ عمل زنا کہلاتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ اجنبی مرد و عورت کا ایک دوسرے  سے غیر ضروری گفتگو شرعا منع ہے، کجا یہ کہ وہ دونوں آپس میں ایسی گفتگو کریں جو اُن میں شہوت پیدا کردے۔ لہذا  اجنبی مرد اور عورت کا فون پر جنسی لذت کے  لیے بات کرنا  بھی زنا  کی طرف لے جانے والا  عمل اور  حرام ہے۔ اگر چہ اس پر زنا کی حد لازم نہیں ہوتی تاہم یہ سخت گناہ ہے۔ نیز اگر وہ دونوں اجنبی مرد و عورت شادی شدہ ہوں تو ان کا یہ عمل اپنے شریکِ حیات کے ساتھ خیانت بھی ہے۔

قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:

"وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حافِظُونَ (5) إِلَاّ عَلى أَزْواجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ."(6)(سورة المؤمنون6)

ترجمہ:اور (فلاح پانے والے مؤمنين ميں سے وه ہيں )جو اپنی شرمگاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرتے ہیں۔ سوائے اپنی بیویوں اور ان کنیزوں کے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں۔کیونکہ ایسے لوگ قابل ملامت نہیں ہیں۔ 

دوسری جگه ارشاد ہے:

"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ."(النور :30)

"وَقُلْ لِلْمُؤْمِناتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ." (النور:31)

ترجمہ:  مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔

حدیث شریف میں ہے:

"العینان زناهما النظر، و الأذنان زناهما الاستماع، و اللسان زناہ الکلام، و الید زناهما البطش، و الرجل زناهما الخطٰی."

یعنی آنکھوں کا زنا (اجنبیہ کو شہوت سے) دیکھنا ہے، کانوں کا زنا اس کی باتوں کی طرف کان لگانا ہے، زبان کا زنا اس سے گفتگو کرنا ہے، ہاتھ کا زنا اس کو چھونا وپکڑنا ہے، پیروں کا زنا اس کی طرف جانا ہے۔

(الصحیح لمسلم، کتاب القدر، باب قدر علی ابن آدم حظہ من الزنا وغیرہ، رقم الحديث:21 - (2657))

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں