بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد و عورت کے لیے سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی بنی ہوئی انگوٹھی پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی انگوٹھی کے استعمال کا مرد اور عورت کے لیے کیا حکم ہے ؟ اور اسے پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے  کہ عورتوں کے لیے صرف وہ انگوٹھی پہننا جائز ہے جو یا سونا چاندی کی بنی ہوئی ہو یا جس پر سونا چاندی کا پانی چڑھا ہوا ہو ، جب کہ مرد کے لیے صرف اور صرف چاندی کی ہی انگوٹھی پہننا جائز ہے  بشرطیکہ  اس کا وزن ایک مثقال سے کم ہو ، اور ایک مثقال ساڑھے چار ماشے  (4.374gm) کا ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی دھات کی بنی ہوئی انگوٹھی کا استعمال مرد و عورت کے لیے جائز نہیں ہے۔

تاہم سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں میں سے کسی دھات کی بنی ہوئی انگوٹھی پہنے ہوئے پڑھی جانے والی نماز ادا ہوگئی اب اس کو دوہرانے کی ضرورت نہیں ، آئندہ  یہ انگوٹھی نہ پہنیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 358) :

'' (ولايتحلى) الرجل (بذهب وفضة)  مطلقاً (إلا بخاتم ومنطقة وجلية سيف منها) أي الفضة ... (ولا يتختم) إلا بالفضة؛ لحصول الاستغناء بها، فيحرم (بغيرها كحجر) ...  ولا يزيده على مثقال.

(قوله: ولايتختم إلا بالفضة) هذه عبارة الإمام محمد في الجامع الصغير، أي بخلاف المنطقة، فلا يكره فيها حلقة حديد ونحاس كما قدمه، وهل حلية السيف كذلك؟ يراجع! قال الزيلعي: وقد وردت آثار في جواز التختم بالفضة وكان للنبي صلى الله تعالى عليه وسلم خاتم فضة، وكان في يده الكريمة، حتى توفي صلى الله تعالى عليه وسلم ، ثم في يد أبي بكر رضي الله تعالى عنه إلى أن توفي، ثم في يد عمر رضي الله تعالى عنه إلى أن توفي، ثم في يد عثمان رضي الله تعالى عنه إلى أن وقع من يده في البئر، فأنفق مالاً عظيماً في طلبه فلم يجده، ووقع الخلاف فيما بينهم والتشويش من ذلك الوقت إلى أن استشهد رضي الله تعالى عنه. (قوله: فيحرم بغيرها إلخ)؛ لما روى الطحاوي بإسناده إلى عمران بن حصين وأبي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم عن خاتم الذهب ، وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: أن رجلاً جاء إلى النبي صلى الله تعالى عليه وسلم وعليه خاتم من شبه، فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام! فطرحه، ثم جاء وعليه خاتم من حديد، فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار! فطرحه، فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالاً. " فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام؛ فألحق اليشب بذلك؛ لأنه قد يتخذ منه الأصنام، فأشبه الشبه الذي هو منصوص معلوم بالنص، إتقاني، والشبه محركاً: النحاس الأصفر، قاموس. وفي الجوهرة: والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجل والنساء ... (قوله: ولا يزيده على مثقال)، وقيل: لا يبلغ به المثقال، ذخيرة. أقول: ويؤيده نص الحديث السابق من قوله عليه الصلاة والسلام: ولا تتممه مثقالاً''.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں