بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کے ستر میں گھٹنہ شامل ہے یا نہیں؟


سوال

مرد کے ستر عورت میں گھٹنہ شامل ہے یا نہیں؟ بالدلیل جواب دیں؟

جواب

واضح رہے کہ مرد کے ستر میں گھٹنہ شامل ہے۔

چناں چہ حدیث شریف میں آتا ہے:

’’ناف کے  نیچے جو کچھ ہے ستر میں شامل ہے۔‘‘

اور گھٹنہ بھی ناف کے نیچے ہے،لہذ اوہ بھی ستر میں داخل ہوگا،تاہم پنڈلی وغیرہ کا حصہ باوجود ناف کے نیچے ہونے کے ستر میں دیگر نصوص کی وجہ سے شامل نہیں ہے،اسی طرح ران بالاتفاق ستر میں داخل ہے،اور گھٹنہ کا جوڑ، ران اور پنڈلی دونوں کے ساتھ ملا ہوا ہے،اس کو ران کے مشابہ کریں تو ستر میں داخل ہوگا،پنڈلی کے مشابہ کریں تو ستر میں داخل نہ ہوگا ،لہذاران کے مشابہ کرتے ہوئے احتیاط اسی میں ہے کہ اس کو ستر میں داخل مانا جائے۔

"بدائع الصنائع"میں ہے:

"ولا ينظر إلى الركبة ولا بأس بالنظر إلى السرة فالركبة عورة والسرة ليست بعورة عندنا وعند الشافعي على العكس من ذلك والصحيح قولنا لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال «ما تحت السرة عورة» والركبة ما تحتها فكانت عورة إلا أن ما تحت الركبة صار مخصوصا فبقيت الركبة تحت العموم ولأن الركبة عضو مركب من عظم الساق والفخذ على وجه يتعذر تمييزه والفخذ من العورة والساق ليس من العورة فعند الاشتباه يجب العمل بالاحتياط."

(ص:١٢٣،ج:٥،کتاب الإستحسان،ط:دار الكتب العلمية)

"رد المحتار على الدر المختار"میں ہے:

"فالركبة عورة لا السرة.

(قوله فالركبة عورة) لرواية الدارقطني "ما تحت السرة إلى الركبة عورة" والركبة كما في الهداية هي ملتقى عظمي الساق والفخذ، وفي البرجندي: ما تحت السرة هو ما تحت الخط الذي يمر بالسرة، ويدور على محيط بدنه بحيث يكون بعده عن موقعه في جميع جوانبه على السواء اهـ."

(ص:٣٦٦،ج:٦،کتاب الحظر والإباحة،‌‌فصل في النظر والمس،باب،ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں