بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کے لیے نس بندی کرنا


سوال

1: مرد  ہمیشہ  کے لیے اپنی نس بندی کروا سکتا ہے؟ جب کہ پہلے اس کے  چار بچے ہوں اور ان بچوں کی بہتر تعلیم تربیت کے لیے۔

2 : نس بندی کروانے کے بعد مردانہ طاقت ختم تو نہیں ہو جاتی؟

جواب

1 : بہتر تربیت کی نیت سے بچوں میں عارضی وقفہ کرنے کی گنجائش ہے، تاہم آپریشن کرکے  نس بندی کروانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل   (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔

2 : اس کے متعلق طبی ماہرین سے رابطہ کریں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5 / 2042):

"(وعن سعد بن أبي وقاص رضي الله تعالى عنه، قال: «رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل» ) أي: الانقطاع عن النساء، وكان ذلك من شريعة النصارى، فنهى النبي صلى الله عليه وسلم عنه أمته؛ ليكثر النسل ويدوم الجهاد. قال الراوي: (ولو أذن له) أي: لعثمان في ذلك (لاختصينا) أي: لجعل كل منا نفسه خصيا كيلا يحتاج إلى النساء. قال الطيبي: " كان من حق الظاهر أن يقال: لو أذن لتبتلنا، فعدل إلى قوله: اختصينا إرادة للمبالغة أي: لو أذن لبالغنا في التبتل حتى بالاختصاء، ولم يرد به حقيقة لأنه غير جائز. قال النووي - رحمه الله -: " كان ذلك ظنا منهم جواز الاختصاء، ولم يكن هذا الظن موافقًا فإن الاختصاء في الآدمي حرام صغيرا أو كبيرا، وكذا يحرم خصاء كل حيوان لا يؤكل، وأما المأكول فيجوز في صغره ويحرم في كبره (متفق عليه).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں