بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا بدصورتی سے بچنے کی خاطر آئی بروز (بھنوؤں) کاٹنے کا حکم


سوال

میرے چہرے پر بہت بال آتے ہیں . میری داڑھی سنت کے مطابق ہے اور مونچھیں ہونٹوں کے اوپر تک ہیں، اب اگر دو آئی بروز مل جائیں تو چہرہ برا نظر آئے گا ،میں خوبصورتی کے لئے نہیں، بدصورتی کم کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں ،   مجھے معلوم ہے عورت بھی آئی بروز نہیں بنا سکتی تو مرد کو کیسے اجازت دی جا سکتی ہے ؟ میرا دعویٰ یہ ہے کہ یہ بال جو دو آئی بروز کے بیچ میں ہیں در اصل آئی بروز کا حصہ نہیں ، اس لئے ان کا ہٹانا ایسا ہی ہے جیسے داڑھی کے اوپری بال یا ڈاڑھی کے گردن کے نیچے والے بال صاف کرنے کی طرح ہے ،میں صرف ناک کے اوپر جو بال آئے ہیں دو آئی بروز کے درمیان میں آتے ہیں ، صرف ان کو پلک کرتا ہوں۔ باقی آئی بروز کو ہاتھ تک نہیں لگاتا ،میں نے انٹرنیٹ پر علماء احناف کے فتاویٰ دیکھے  ، نوے فی صد مفتیانِ کرام اس کی اجازت نہیں دیتے ، صرف دس فی صد نے  آئی بروز کے درمیان میں بالوں کو پاک کرنے کی گنجائش نکالی ہے، کیا حنفی مذہب میں مرد  آئی  بروز( eye brows) کے درمیان میں جو بال ہوتے ہیں، ان کو پلک ( pluck) کرنے کی گنجائش ہے؟اور اگر پلک کیا جائے تو کیا مرد گناہ گار ہوگا ؟

جواب

بھنوؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،   البتہ اگر   اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں اور معتاد بناوٹ سے زیادہ ہوں اور دیکھنے میں بدنما معلوم ہوتے ہوں تو (ازالۂ عیب کے لیے ) ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، ج:6، ص:373، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412101349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں