بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا عورتوں کو گھر میں پردے کے ساتھ تراویح پڑھانے کا حکم


سوال

مرد کا صرف عورتوں کو گھر میں پردےکےساتھ تراویح پڑھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہےمردکاعورتوں کوگھر میں تراویح کی نماز جماعت کےساتھ پڑھانےکی تین صورتیں ہیں(1)  اگر اپنے گھر میں ہی تراویح کی جماعت ہورہی ہو اور گھر کا مرد ہی گھر میں  تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو ایسی صورت میں عورتوں کے لیے تراویح کی نماز میں شرکت کرنا  شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔(2) اگر گھرمیں امام(مرد) تنہا ہو یعنی اس کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہ ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہواور  امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو ایسی صورت میں بھی نماز تراویح عورتوں کےلیے جماعت کےساتھ اداکرنا درست ہے، گھر کی جو خواتین امام کے لیے نامحرم ہوں وہ پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں ۔(3)  اگرگھرمیں  امام (مرد) تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  میں امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگی،لہٰذاصورت مسئولہ میں سائل کےبیان کےمطابق اگرواقعتاًمرد گھرمیں پردےکےساتھ عورتوں کوتراویح کی نمازجماعت کےساتھ پڑھارہاہے،توایسی صورت میں مذکورہ حکم کے مطابق تراویح کی جماعت بلاکراہت ہوجائےگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(تكره ‌إمامة ‌الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره بحر."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:566، ط: سعيد)

فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:

"إمامة الرجل للمرأة جائزة إذا نوى الإمام إمامتها إذا لم يكن في الخلوة،أماإذا كان الإمام في الخلوة فإن كان الإمام لهن أو لبعضهن محرما فإنه يجوزويكره."

(كتاب الصلاة، الفصل السابع في بيان مقام الإمام والمأموم، ج:1، ص:455، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت لبنان)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

‌"إمامة ‌الرجل للمرأة جائزة إذا نوى الإمام إمامتها ولم يكن في الخلوة أما إذا كان الإمام في الخلوة فإن كان الإمام لهن أو لبعضهن محرما فإنه يجوز."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس في الإمامة، الفصل الثالث في بيان من يصلح إماما لغيره، ج:1، ص:85، ط: دار الفكر بيروت)

نہایہ شرح ہدایہ میں ہے:

"‌إمامة ‌الرجل للمرأة جائزة إذا نوى الإمام إمامتها."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:3، ص:19، ط: مركز الدراسات الإسلامية بكلية الشريعة والدراسات الإسلامية بجامعة أم القرى)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں