بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 رمضان 1446ھ 15 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

مرد کا عورت کے ساتھ خرید فروخت کا حکم


سوال

کیا مرد دکاندار عورت پر کوئی چیز بیچ سکتاہے؟ 

جواب

ایک مال کا دوسرے مال کے عوض متعاقدین(بیچنےاور خریدنےوالے)کی رضامندی کے ساتھ تبادلہ کرنے کو بیع کہتے ہیں،اور بیع اس وقت درست ہوگی جب متعاقدین(بیچنےاور خریدنےوالے)دونوں عاقل ہو۔
لہذ اصورتِ مسئولہ میں اگر متعاقدین عاقل ہوں،  چاہے مرد ہوں یا عورت، ان کے درمیان ہونے والی بیع و شراء جائز ہوگی،البتہ بیع وشراء کرتے وقت تمام شرعی احکام(بیچنے والے کا نگاہیں نیچے کرنا،عورت کا شرعی پردہ کرنا،خلوت کا نہ ہوناوغیرہ)کا خیال رکھاجاۓ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا: (مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله) خرج غير المرغوب كتراب وميتة ودم على وجه) مفيد. (مخصوص) أي بإيجاب أو تعاط ... (قوله: و شرطه أهلية المتعاقدين) أي بكونهما عاقلين، و لايشترط البلوغ و الحرية."

كتاب البيوع،502/503/4، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601102264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں