بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا گھروں میں اعتکاف کرنا


سوال

 میں اور میری فیملی مسقط، عمان میں مقیم ہیں۔ اس سال رمضان مبارک سے قبل ہی حکام نے تمام مسجدوں کو مکمل بند کرنے کا احکامات دے دیے تھے۔ جس کے وجہ سے میں تمام نمازیں اور تراویح بچوں کے ساتھ گھرہی میں با جماعت ادا کر رہا ہوں۔ دو روز قبل گورنمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ لاک ڈاون ۲۹ مئی تک جاری رہے گاجس کا مطلب یہ ہے کہ تمام رمضان مساجد بدستور بند رہیں گی۔ میں اس سال اعتکاف کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

میرا سوال یہ ہے کہ وبا کی اس موجودہ کیفیت میں کیا میں اعتکاف مسجد کی بجائے گھر پر ہی کر سکتا ہوں، جہاں میں گھر کا ایک کمرہ اپنی عبادت کے لیے مخصوص کر لوں؟ باجماعت نمازیں اور جمعہ کی جگہ نمازظہر تو میں پہلے ہی گھر پر ادا کر رہا ہوں!

جواب

مردوں کے لیے ایسی مساجد میں اعتکاف کرنا شرط ہے جہاں امام و مؤذن مقرر ہو، ایسی مساجد کے علاوہ مصلوں اور گھروں میں اعتکاف کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، اگر مرد گھر میں  یا مصلی میں اعتکاف کرے گا تو اس کا اعتکاف درست نہیں ہوگا۔البتہ خواتین کے لیے اپنے گھر میں جگہ مقرر کرکے اعتکاف کرنے کا حکم ہے۔ مردوں کے لیے ہر قسم کے اعتکاف کے  لیے مسجد شرعی  کا ہونا ضروری ہے۔

لہٰذا آپ گھر میں اعتکاف نہیں کرسکتے، تاہم رمضان المبارک کا جتنا وقت ہوسکے عبادات اور دعاؤں میں صرف کیجیے، آپ کی نیت اعتکاف کی ہے، لیکن مجبوراً نہیں کرسکتے، اس لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید کیجیے کہ ان شاء اللہ وہ آپ کو اعتکاف کے ارادے پر اجر عطا فرمائیں گے!

{وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} [البقره، 2: 187]

قال في البحر:

"وحاصله أن شرط کونه مسجداً أن یکون سفله وعلوه مسجداً لینقطع حق العبد عنه". (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند)

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لو صلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری، وفیها والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا و هو قول أبي القاسم الصفار، وهذا أقرب الأقاویل إلی الصواب". (حلبي کبیر، ص: ۵۵۱، کتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة)

"أَنْ لاَيَخْرُجَ إِلاَّ لِلْحَاجَةِ الَّتِي لاَ بُدَّ مِنْهَا، وَلاَيَعُودُ مَرِيضًا، وَلاَيَمَسُّ امْرَأَةً، وَلاَ يُبَاشِرُهَا، وَلاَ اعْتِكافَ إِلاَّ فِي مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ. وَالسُّنَّةُ فِيمَنِ اعْتَكَفَ أَنْ يَصُومَ". (البيهقي، السنن الکبریٰ، 4: 315، رقم: 8354، مکة المکرمة) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں