با وضو شخص اگر دانستہ اپنے عضوِ تناسل کو ہاتھ لگا لے تو اس کے بعد دوبارہ وضو کیے بغیر نماز ادا کر سکتا ہے؟ اور اگر کر سکتا ہے تو بغیر ہاتھ دھوۓ نماز ادا کر لے تو نماز ادا ہو جائے گی؟
مرد کا عضو تناسل اس کے دیگر اعضا کی طرح ہے، جس طرح دیگر اعضاء کو چھونے اور ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اسی طرح عضوِ تناسل کو محض چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اور دانستہ یا غیر دانستہ ہاتھ لگانے کی صورت میں بغیر وضو کے نماز درست ہے۔ البتہ ہاتھ لگانے سے پیشاب یا مذی وغیرہ کا قطرہ نکل آیا تو وضو ٹوٹ جائے گا اور بغیر وضو کے نماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔ نیز شرم گاہ کو بغیر ضرورت ہاتھ لگانا مناسب نہیں ہے۔
سنن أبي داود (46/1):
"عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا تَرَى فِي مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ بَعْدَ مَا يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: «هَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ»، أَوْ قَالَ: «بَضْعَةٌ مِنْهُ»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200376
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن