بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرض الموت میں مبتلا شخص کو ڈاکٹر زیادہ دوا پلا دے تو کیا حکم ہے؟


سوال

ایک انتہائی بیمار اور مرض الموت میں مبتلا مریض کو ایمرجنسی دوا ضرورت سے زیادہ لگی جو ایک عام مریض کے لیے قابلِ برداشت ہوتی ہے اور کچھ دیر بعد اس کی موت واقع ہو ئی ، اِمکان اس بات کا ہے کہ موت کی  وجہ دوا کی زیادتی ہو تو کیا قتل کا گناہ ہوگا؟ اس کا کفارہ کیا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر ڈاکٹر ماہر  ہو اور مریض یا ولی کی اجازت سے علاج کرے  ،نیز علاج کے دوران بے احتیاطی بھی نہ کرے  ، اس کے باوجود مریض کی موت ہوجائے تو ڈاکٹر اس موت کا ضامن نہیں ہوگا، لیکن اگرڈاکٹر جاہل ہو یا مریض یا ولی کی اجازت کے بغیر علاج کرے یا علاج کے دوران بے احتیاطی کرے اور مریض کی موت واقع ہوجائے تو ڈاکٹر پر دیت و كفاره واجب  ہوگاکیوں کہ یہ قتلِ خطاہے۔

 صورتِ مسئولہ میں اگر ڈاکٹرماہر تھااور اس نےمریض یا ولی کی  اجازت سے علاج کیاہے تو اس پر کوئی تاوان اور کفارہ لازم نہیں، اس لیے کہ یہبات یقینی طور پر معلوم نہیں کہ مریض کی موت اسی دوا کی  وجہ سے ہوئی، مریض اس سےقبل بھی مرض الموت میں مبتلا تھا، لہذااس صورت میں ڈاکٹر پر کوئی تاوان لازم نہ ہوگا،باقی اگر ڈاکٹر کو شک ہو کہ  اس کی بے احتیاطی کی وجہ سے موت ہوئی تو ان کو چاہیے کہ  توبہ واستغفار کرے ۔

اور اگر ڈاکٹر جاہل تھایا مریض یا ولی کی اجازت کے بغیر اس نے علاج کرایایا یقینی طور پر ڈاکٹر کی بے احتیاطی کی وجہ سے مریض کی موت واقع ہوئی تو ایسی صورت میں اس پر دیت  اور کفارہ( یعنی مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ) لازم ہوں گے۔

درمختار میں ہے:

"و فيها: سئل صاحب المحيط عن فصاد قال له غلام أو عبد : أفصدني ففصد فصدا معتادا فمات بسببه، قال: تجب دية الحر وقيمة العبد على عاقلة الفصاد؛ لأنه خطأ".

(كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير،6/ 69،ط:سعيد)

در مع الرد میں ہے:

"(ولا ضمان على حجام وبزاغ) أي بيطار (وفصاد لم يجاوز الموضع المعتاد

 (قوله: لم يجاوز الموضع المعتاد) أي وكان بالإذن. قال في الكافي: عبارة المختصر ناطقة بعدم التجاوز وساكتة عن الإذن، وعبارة الجامع الصغير ناطقة بالإذن ساكتة عن التجاوز فصار ما نطق به هذا بيانا لما سكت عنه الآخر، ويستفاد بمجموع الروايتين اشتراط عدم التجاوز والإذن لعدم الضمان، حتى إذا عدم أحدهما أو كلاهما يجب الضمان انتهى طوري و عليه ما يأتي عن العمادية."

(كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير،6/ 69، ط: سعيد)

الموسوعة الفقهیة الكویتیة میں ہے:

"ضمان الطبيب لما يتلفه:

7 - يضمن الطبيب إن جهل قواعد الطب أو كان غير حاذق فيها، فداوى مريضا وأتلفه بمداواته، أو أحدث به عيبا. أو علم قواعد التطبيب وقصر في تطبيبه، فسرى التلف أو التعييب. أو علم قواعد التطبيب ولم يقصر ولكنه طبب المريض بلا إذن منه."

 (حرف التاء، 12/ 139 ط: دار السلاسل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308100022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں