بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتول کے ورثا کا از خود انتقاما قاتل کو قتل کرنا جائز نہیں


سوال

سوال اگرکسی شخص کے بھائی یا قریبی رشتہ دار کوکوئی قتل کردے تو مقتول کے ورثا کو عدالتی نظام(موجودہ)کے تحت اس کو انصاف نہیں مل رہایا اس کے پاس مقدمہ وغیرہ اوراس پر ہونے والےاخراجات نہیں ہیں تو کیا مقتول کے ورثا ازخود انتقاماً(قاتل کو) قتل کر سکتے ہیں؟ براہ کرام رہمنائی فرمائیں۔

جواب

کسی انسان کا قتل ناحق اسلام میں ایسا سخت ترین گناہ کبیرہ جس کی سزا دائمی جہنم ہے خدانخواستہ اگر کسی شخص نے قتل کردیا تو ایسی صورت میں مقتول کے اولیا عدالت سے رجوع کرکے انصاف حاصل کریں گے اور قانون کے مطابق قاتل کو سزا دلوائی جائے گی مقتول کے ورثا از خود انتقاما قاتل کو ہرگز قتل نہیں کرسکتے کیونکہ انہیں حدود اور قصاص کے نفاذ کا حق نہیں ان کا اقدام خود قتل ناحق شمار ہوگا۔ حکومت اگر اپنے فرائض میں کوتاہ رہے تو اس سے عوام کے لیے ناجائز اقدامات کا جواز پیدا نہیں ہوتا ۔پس مسلمان کو یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ اگر آج اس دنیا میں خدانخواستہ اس کو انصاف نہیں ملا تو کل روزقیامت ضرور اس کے ساتھ مکمل عدل وانصاف کیا جائے اور جو لوگ اس انصاف کی راہ میں حائل بنے ان سے بھی سخت باز پرس ہوگی ۔


فتوی نمبر : 143101200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں