بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کا عمرے پر جانے کاحکم


سوال

میرے والد صاحب  کا قرضہ ہے ، میں ان کے قرضہ کے لیے محنت کررہا ہوں اور میری رقم سے  قرضہ کم بھی ہو رہا ہے ،  میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے والدین کو عمرے پر بھیجوں تو کیا یہ میرے لیے  اور میرے والدین کے لیے جائز ہے کہ ابھی مکمل قرضہ سے نجات نہیں  ملی ہے ، مگر میں تھوڑا تھوڑا کر کے قرضہ کی ادائیگی کر رہا ہوں   ، میری رہنمائی فرمائیں !

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  اگر آسانی کے ساتھ قرضہ اداکرنے کی امید ہو اور  قرض خواہ بھی مہلت  دینے کو تیار ہو ں  تو  سائل کے والدین   عمرے پر جا سکتے ہیں  ،لیکن اگر قرضہ ادا کرنے کی  امید نہ ہو   اور  قرض خواہ بھی مہلت  دینے کو تیار  نہ ہوں  تو  پھر پہلے عمرے پرجانے کی ترتيب بنانے  کی بجائے  قرضہ اداكياجائے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في قولهم يقدم حق العبد على حق الشرع
(قوله لتقدم حق العبد) أي على حق الشرع لا تهاونا بحق الشرع، بل لحاجة العبد وعدم حاجة الشرع ألا ترى أنه إذا اجتمعت الحدود، وفيها حق العبد يبدأ بحق العبد لما قلنا ولأنه ما من شيء إلا ولله تعالى فيه حق، فلو قدم حق الشرع عند الاجتماع بطل حقوق العباد كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان وأما قوله - عليه الصلاة والسلام - «فدين الله أحق» فالظاهر أنه أحق من جهة التعظيم، لا من جهة التقديم، ولذا قلنا لا يستقرض ليحج إلا إذا قدر على الوفاء كما مر".

(کتاب الحج ،462/2،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506100868

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں