بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض پر زکوۃ کی ادائیگی


سوال

اگر ایک شخص کے پاس دو لاکھ روپے کے زیورات ہوں اور وہ ایک لاکھ روپے کا مقروض ہو تو زکوٰة کا کیا حکم ہے؟ اور ادائیگی کا تناسب کیا ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس صرف سونے کے زیورات ہوں جن کی مالیت دو لاکھ ہے، اس کےعلاوہ نقدی، چاندی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو تو  اس پر زکات واجب نہیں ہے، اس لیے کہ سونے پر زکات فرض ہونے کے لیے سونے  کا   ساڑھےسات تولہ ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، اس سے کم سونا ہو نے کی صورت میں اس پر زکات واجب نہیں ہوتی۔

اور اگر مذکورہ زیورات کے ساتھ ساتھ اس شخص کے پاس کچھ نقد رقم یا چاندی یا مال تجارت بھی موجود ہو تو اس صورت میں قرض کی رقم نکال کر باقی ماندہ رقم چونکہ چاندی کے نصاب  سے زیادہ ہے، اس لیے سال گزرجانے کی صورت میں اس رقم پر زکات ادا کرنی لازم ہوگی۔اور زکات ڈھائی فیصد ادا کی جاتی ہے، مثلاً اگر رقم ایک لاکھ روپے ہو تو اس پر ڈھائی ہزار روپے زکات لازم ہوگی۔

بدائع الصنائع میں ہے :

" فأما إذا ‌كان ‌له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر» وكان الدينار على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم- مقوما بعشرة دراهم. 

وروي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال» وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابا عندنا."

(کتاب الزکوۃ ، فصل ‌كان ‌له ذهب مفرد، ج:2،ص : 18،ط : دارالکتب العلمیة)

وفیہ ایضاً :

"فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا."

(كتاب الزكاة، فصل، مقدار الواجب في زكاة الذهب،ج2:ص106: ط: الوحيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں