اگر کسی سے رقم وصول کرنی ہو اور وہ اتنی رقم کا بانڈ دے دے تو اس کو کیش کرانا تو جائز ہے، لیکن اگر اس پر اون ملتا ہو تو وہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ قرض کا لین دین کرتے ہوئے قرض کے مثل یا اس کے مساوی رقم واپس کرنا لازم ہوتا ہے، اس پر کسی قسم کا اضافہ لینا سود ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں مقروض قرضہ ادا کرتے ہوئے اگر قرض کے برابر مالیت کے بانڈز دے دےتو اسے کیش کراکر قرض کے برابر رقم وصول کرنا تو جائز ہے، لیکن اضافی رقم لینا یا اسے استعمال کرنا سود ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 685)"
"(قوله: في حياته) أي الموكل (قوله: مثل المقبوض) لأن الديون تقضى بأمثالها".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200716
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن