بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کو صدقہ فطر دینا


سوال

ایک شخص مقروض ہو اور اس کی تنخواہ سے اس کا گزارا مشکل سے چل رہا ہو, کیا ایسے شخص کو فطرانہ کی رقم دی جا سکتی ہے؟

جواب

صدقہ فطرکے مستحق بھی وہی ہیں جو زکاۃ  کے مستحق ہیں، لہذا مذکورہ مقروض شخص اگر کمانے کے باجود مستحق ہو تو  اسے صدقہ فطر دے  سکتے ہیں۔

مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ قرض منہا کرنے کے بعد اس شخص کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ ہاشمی (سید/ عباسی) نہ ہو۔ ایسے شخص کو زکاۃ /صدقہ فطر دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ /صدقہ فطر لینا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں