بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کا قرضہ کی ادائیگی کے لیے قرض خواہ کی ملازمت کرنا


سوال

میں زید کا ایک لاکھ کی رقم کا مقروض ہوں،  میرے پاس قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت نہیں، کیا یہ جائز ہے کہ باہمی رضامندی سے ماہانہ تنخواہ طے ہوجائے اور اسی حساب سے قرض کی رقم پوری ہونے تک میں اس کی ملازمت کروں؟ یعنی قرض کی ادائیگی سروس کی صورت میں جائز ہے؟

جواب

اگر  سائل اور قرض خواہ  باہمی رضامندی سے مذکورہ طریقے پر قرض کی ادائیگی  کرنے پر راضی ہیں تو یہ درست ہے، بشرطیکہ سائل کی ملازمت کی  تنخواہ اتنی مقرر کی جائے جو  عام طور پر اس طرح کی ملازمت کی دی جاتی ہو، اس سے کم مقرر نہ ہو، اگر سائل کی    تنخواہ عام تنخواہ سے کم ہوئی تو یہ صورت جائز نہیں ہوگی اور یہ سروس (خدمت ) کے ذریعہ قرض کی ادائیگی نہیں ہے، بلکہ ہر ماہ سائل کی تنخواہ کی رقم سے قرض کی ادائیگی ہوگی۔

وفي حاشية ابن عابدين:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام".

  (5/166، مطلب كل قرض جرّ نفعًا، ط: سعید)

وفي درر الحكام في شرح مجلة الأحكام :

إذا استأجر الدائن من المدين مالا مقابل الدين الذي في ذمة المدين أو استأجر واستخدم نفس المدين جاز ويكون قد أدى الدين. (3/ 87ط:دار الجيل)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111200336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں