بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کا استطاعت کے باوجود قرض واپس نہ کرنا


سوال

ایک شخص پر ہمارا 6 لاکھ ساٹھ ہزار قرض ہے ،لیکن وہ شخص اب ہمارے پیسے واپس نہیں کر رہا ،میں نے اسے چار ماہ کی مہلت بھی دی،  لیکن مقررہ مدت پوری ہونے کے بعد وہ مکر گیا اور اس کے پاس پیسے ہونے کے باوجود وہ مجھے واپس نہیں کر رہا ہے، مہربانی فرماکرشرعی حل بتلائیں!

جواب

واضح رہے کہ قرض اتارنے  کی قدرت ہونے کے باوجود قرض اتارنے میں ٹال مٹول کرنا  ظلم ہے، اور ایسے شخص کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے شرعاً ظالم کہا جائے گا، نیز  استطاعت کے باوجود اگر کوئی قرض نہ اتارے تو اندیشہ ہے کہ کہیں اس وعید  کا مستحق نہ بن جائے جس کے مطابق مقروض شہید بھی ہوجائے تو قرض کے وبال سے اسے خلاصی نہیں ملے گی، جب کہ شہید کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔

یہی وجہ تھی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کہ اس پر قرض تو نہیں ہے؟ اگر میت مقروض نہ ہوتی تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ پڑھاتے اور اگرمیت مقروض ہوتی اور اپنے پیچھے قرض کی ادائیگی کا انتظام نہ چھوڑا ہوتا اور کوئی اس کے قرض کی ضمانت بھی نہ لیتا تو صحابہ سے کہہ دیتے کہ اپنے بھائی کا جنازہ ادا کرلو، اور آپ ﷺ ایسے افراد کی نمازِ جنازہ ادا نہ فرماتے؛ تاکہ امت کو قرض میں ٹال مٹول کی برائی اور اس کی شدت کا احساس ہو۔

لہٰذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں جب کہ مقروض قرض ادا کرنے کی استطاعت بھی رکھتا ہے اور مہلت دیئے جانے کے باوجود قرض ادا نہیں کرتا مقروض کا ذکر کردہ طرزِ عمل شرعاً ظلم اور ناجائز ہے،سائل اپنے قرضے کے حصول کے لیے  قانونی کار روائی کا شرعاً حق رکھتا ہے،قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ سائل اپنا قرض وصول کرسکتا ہے۔

نیز کثرت سے درج ذیل دعا کا وِرد رکھیے:

"حَسْبُنَا الله وَ نِعْمَ الْوَكِيْل نِعْمَ الْمَوْلَي و نِعْمَ النَّصِيْر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں