قربانی کے لیے اگر کسی شخص کے پاس نصاب کے بقدرِ مال نہ ہو ، اور اس کے اوپر قرض بھی ہے، لیکن ایک تولہ سونابھی موجود ہے ، تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟ اس ایک تولہ سونا سے قرض نہیں اترے گا؛ کیوں کہ قرض بہت زیادہ ہے ،اور سونا اس لیے رکھا ہے تاکہ بوقتِ ضرورت کام آسکے، اس کی وضاحت کریں ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص پر قربانی واجب نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لويدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."
(كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 312، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو كان عليه دين بحيث لو صرف فيه نقص نصابه لا تجب ....."
(کتاب الأضحیة،ج: 5، ص: 292، ط: دار الفکر بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144612100578
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن