اگر کوئی غیرمقلد شخص قرض لے کر مر جائے اور کوئی وارث نہ ملے تو کیا کیا جائے؟
صورت میں جب مقروض کا کوئی وارث معلوم نہیں اور تلاش کے بعد بھی نہیں مل رہا ہے تو قرض دہندہ کو کسی سے مطالبہ کا حق نہیں، البتہ اگر مقروض کے قرض واپس لوٹانے کی نیت تھی، لیکن وہ کسی عذر کی وجہ سے ادا نہیں کر سکا تو امید ہے کہ اس سے آخرت میں مواخذہ نہیں ہوگا،قرض خواہ کا معاف کرنا بھی باعث اجر و ثواب ہے،معاف کر کے ثواب حاصل کرے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"رجل مات وعليه قرض ذكر الناطفي نرجو أن لا يكون مؤاخذا في دار الآخرة إذا كان في نيته قضاء الدين كذا في خزانة المفتين۔"
(کتاب الکراہیۃ، ص:366، ج:5، ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101168
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن