بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کو زکوۃ دینا


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ میری بہن  شادی شدہ ہے اور چار بچوں کی ماں ہے اس نے اپنی نند کا 110 تولہ سونا چوری کیا ہے ،جو کہ  نند نے اپنی ماں کے پاس رکھوایا تھا ،وہ تھوڑا تھوڑا نکال کر بیچتی رہی اور تقریبا تین سالوں میں کل سونا بیچ دیا اور اس کے پیسےاپنے بچوں پر ،گھر میں  اور رشتہ داروں میں خرچ کر دیے ،جب سسرال والوں کو اس کا پتہ چلا تو انہوں نے مجھ سے اور میرے والد صاحب سے اس کا شدید تقاضا شروع کر دیا اور میرے بہنوئی نے میری بہن کو گھر بھیج دیا اور کہا کہ جلد پیسے ادا کرو ،اور میری بہن کے پاس 27 تولہ سونا تھا جو ان کے سسرال والوں نے کاروبار میں لگائے ہوئے تھے اس کو  انہوں نے منہا کر لیا ہے اس کے باوجود بھی تقریبا بہن  کو 80 لاکھ روپے ادا کر نے ہیں اب پوچھنا یہ ہے کہ اتنی بڑی رقم ہم ادا کرنے سے عاجز ہیں ،ہمارے پاس ایک رہائشی گھر ہے اس کو بیچنے پڑے گا لیکن اس صورت میں ہم بے گھر ہوجائیں گے ،اس لیے ہمارے خاندان کے بڑے یہ چاہ رہے ہیں کہ ہم آپ کی بہن کو زکوۃ دے دیں اور یہ پھر اس سےاپنا قرضہ ادا کردے ،کیا ایسا کرنا جائز ہے ،بہن کے پاس بھی ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے  ،27 تولہ جو تھا وہ تو ادا کردیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی بہن نے چوری اور خیانت کی ہے ،سائل کی بہن کو چاہیے کہ اس پر توبہ واستغفار کرے اور صاحب حق سے معافی بھی مانگے ،اب چونکہ سائل کی بہن ان کو وہ چوری شدہ سونے کی قیمت ادا کر رہی ہے ،اور اس نے اپنے پاس موجود 27 تولہ ادا کر دیا ہے اور مزید سائل کی بہن کی ملکیت میں کچھ نہیں ہے تو اس صورت میں سائل کی بہن زکات کی مستحق ہے ،اس کو اس کے رشتہ دار جو کہ اصول (باپ ،دادا )اور فروع (بیٹا ،پوتا ) اور شوہر کے علاوہ ہوں زکات دے سکتے ہیں۔

’’الدر المختار‘‘ میں ہے:

’’(و مديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه) و في الظهيرية: الدفع للمديون أولى منه للفقير.‘‘

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ، ج:2، ص:343، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144304100169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں