ایک آدمی نے قسطوں پر رکشہ خریدا، آخری کچھ اقساط باقی ہیں، لیکن اب وہ ادا نہیں کر پا رہا ہے ، ان باقی ماندہ قسطوں کی ادائیگی کے لیے یہ طریقہ اختیار کر رہے ہیں کہ رکشہ کا مالک رکشہ کی ملکیت کے کاغذات کو ان قسطوں کا بدل قرار دے کر بمدِ زکوۃ رکشہ لینے والے کو دے دیتا ہے تو کیا یہ صحیح ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں کاغذات کو قسطوں کا بدل کر قرار دے کر رکشہ خریدنے والے کو زکات کی مد میں دینے سے زکات ادا نہیں ہوگی، بلکہ اس کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ جتنی قسطیں باقی ہیں اتنی رقم رکشہ بیچنے والا شخص، رکشہ کے خریدار کو بطورِ زکات دے دے، اور پھر اسی رقم کو اپنے قرض میں واپس وصول کرلے، اس طرح زکات بھی ادا ہوجائے گی اور اس کا قرضہ بھی وصول ہوجائے گا ۔
شامی (271/3):
"وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن