میرے ذمہ کم و بیش 15 لاکھ روپے قرض واجب الادا ہے۔ میں نے کچھ رقم جمع کی ہے عمرہ کرنے کی غرض سے۔ کیا میں اس طرح عمرہ ادا کر سکتا ہوں؟
صورت مسئولہ میں سب سے پہلے قرضہ ادا کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ زیادہ اہم ہے، البتہ اگر آسانی کے ساتھ قرضہ اداکرنے کی امید ہو اور قرضخواہ بھی مہلت دینے کو تیار ہو تو سائل عمرے پر جا سکتا ہے ،لیکن اگر قرضہ ادا کرنے کی امید نہ ہو پھر بھی عمرے پر جاتا ہے تو عمرہ ادا ہو جائے گا ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في قولهم يقدم حق العبد على حق الشرع
(قوله لتقدم حق العبد) أي على حق الشرع لا تهاونا بحق الشرع، بل لحاجة العبد وعدم حاجة الشرع ألا ترى أنه إذا اجتمعت الحدود، وفيها حق العبد يبدأ بحق العبد لما قلنا ولأنه ما من شيء إلا ولله تعالى فيه حق، فلو قدم حق الشرع عند الاجتماع بطل حقوق العباد كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان وأما قوله - عليه الصلاة والسلام - «فدين الله أحق» فالظاهر أنه أحق من جهة التعظيم، لا من جهة التقديم، ولذا قلنا لا يستقرض ليحج إلا إذا قدر على الوفاء كما مر".
(کتاب الحج ،462/2،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100663
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن