بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کا عمرے پر جانے کاحکم


سوال

میرے ذمہ کم و بیش 15 لاکھ روپے قرض واجب الادا ہے۔ میں نے کچھ رقم جمع کی ہے عمرہ کرنے کی غرض سے۔ کیا میں اس طرح عمرہ ادا کر سکتا ہوں؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں سب سے پہلے قرضہ ادا کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ زیادہ اہم ہے، البتہ اگر آسانی کے ساتھ قرضہ اداکرنے کی امید ہو اور قرضخواہ بھی مہلت  دینے کو تیار ہو تو سائل عمرے پر جا سکتا ہے ،لیکن اگر قرضہ ادا کرنے کی  امید نہ ہو  پھر بھی عمرے پر جاتا ہے تو عمرہ ادا ہو جائے گا  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في قولهم يقدم حق العبد على حق الشرع
(قوله لتقدم حق العبد) أي على حق الشرع لا تهاونا بحق الشرع، بل لحاجة العبد وعدم حاجة الشرع ألا ترى أنه إذا اجتمعت الحدود، وفيها حق العبد يبدأ بحق العبد لما قلنا ولأنه ما من شيء إلا ولله تعالى فيه حق، فلو قدم حق الشرع عند الاجتماع بطل حقوق العباد كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان وأما قوله - عليه الصلاة والسلام - «فدين الله أحق» فالظاهر أنه أحق من جهة التعظيم، لا من جهة التقديم، ولذا قلنا لا يستقرض ليحج إلا إذا قدر على الوفاء كما مر".

(کتاب الحج ،462/2،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505100663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں