كيا صدقه كی رقم مقروض کو دے سکتے ہیں؟
مقروض جو کہ غریب اور تنگ دست ہو اس کو صدقہ کی رقم دینا جائز، بلکہ افضل ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنے قرضے کو اتارنے کے لیے رقم کا زیادہ محتاج ہے ، اور اگر وہ زکات کا مستحق ہو (یعنی اس کے پاس ضرورت و استعمال سے زیادہ اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو) تو اسے زکات بھی دی جاسکتی ہے۔
لما في الشامیة:
"وَفِي الْمِعْرَاجِ التَّصَدُّقُ عَلَى الْعَالِمِ الْفَقِيرِ أَفْضَلُ ...(قَوْلُهُ: وَفِي الْمِعْرَاجِ إلَخْ) تَمَامُ عِبَارَتِهِ وَكَذَا عَلَى الْمَدْيُونِ الْمُحْتَاجِ ـ." (354/2)
"وَمَدْيُونٌ لَايَمْلِكُ نِصَابًا فَاضِلًا عَنْ دَيْنِهِ) وَفِي الظَّهِيرِيَّةِ: الدَّفْعُ لِلْمَدْيُونِ أَوْلَى مِنْهُ لِلْفَقِيرِ."
(343/2، باب مصرف الزکاۃ والعشر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن