بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کو قرض دینا


سوال

كيا  صدقه  كی رقم مقروض کو  دے  سکتے ہیں؟

جواب

مقروض جو کہ غریب اور تنگ دست ہو اس کو  صدقہ کی رقم دینا  جائز،  بلکہ افضل ہے؛ اس لیے کہ وہ  اپنے قرضے کو اتارنے کے  لیے رقم کا زیادہ محتاج ہے ، اور اگر وہ زکات کا مستحق ہو (یعنی اس کے پاس ضرورت و استعمال سے زیادہ اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو)  تو اسے زکات بھی دی جاسکتی ہے۔

لما في الشامیة:

"وَفِي الْمِعْرَاجِ التَّصَدُّقُ عَلَى الْعَالِمِ الْفَقِيرِ أَفْضَلُ ...(قَوْلُهُ: وَفِي الْمِعْرَاجِ إلَخْ) تَمَامُ عِبَارَتِهِ وَكَذَا عَلَى الْمَدْيُونِ الْمُحْتَاجِ ـ." (354/2)

"وَمَدْيُونٌ لَايَمْلِكُ نِصَابًا فَاضِلًا عَنْ دَيْنِهِ) وَفِي الظَّهِيرِيَّةِ: الدَّفْعُ لِلْمَدْيُونِ أَوْلَى مِنْهُ لِلْفَقِيرِ."

(343/2، باب مصرف الزکاۃ والعشر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں