بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کا اپنے ذمہ واجب الادا رقم قرض خواہ کو واپس کرنے کے بجائے اُس کی جانب سے صدقہ کرنے کا حکم


سوال

میں نےاسکول  کے زمانہ میں اپنے ایک رشتہ دار جس کی اسٹیشنری کی دکان تھی، اس سے 50 روپے کا سامان ادھار پر لیا تھا، جس کے پیسے ابھی تک واپس نہیں کیے، اب واپس کرتے ہوئے شرم و کراہت محسوس ہوتی ہے،کیا میں اس کے نام کا صدقہ دے دوں تو میرا ادھار معاف ہو جائےگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے ذمہ مذکورہ رشتہ دار کی واجب الادا  رقم اُس کو واپس لوٹاکے بجائے اس کی جانب سے صدقہ کرنا درست نہیں ہے،بلکہ اُس کے زندہ ہوتے ہوئے بذاتِ خود اُس رشتہ دار کو  رقم لوٹائی جائے،اور اگر وہ انتقال کرچکاہو تو اُس کے شرعی ورثاء کو رقم لوٹانا ضروری ہے، اور چوں کہ یہ حقوق العباد کی قبیل سے ہے؛ لہذا جب تک رقم واپس نہ کی جائے یا  وہ رشتہ دار معاف نہ کرے، معاف نہ ہوگی۔یہ رقم  رشتہ دار کوکسی بھی صورت میں واپس کی جائے۔

"بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع للکاسانی ؒ " میں ہے:

"وأما ‌حكم ‌القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية."

(كتاب القرض، فصل في حكم القرض، ج:7،ص:396، ط:دارالكتب العلمية)

"فتاویٰ شامی لابن عابدینؒ" میں ہے:


"(عليه ديون ومظالم ‌جهل ‌أربابها وأيس) من عليه ذلك (من معرفتهم فعليه التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله) هذا مذهب أصحابنا لا تعلم بينهم خلافا كمن في يده عروض لا يعلم مستحقيها اعتبارا للديون بالأعيان (و) متى فعل ذلك (سقط عنه المطالبة) من أصحاب الديون."

(كتاب اللقطة، ج:4، ص:283، ط:سعيد)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"ولا نزاع بين العلماء في أن من وجب عليه حق من عين أو دين، وهو قادر على أدائه، وامتنع منه، أنه يعاقب حتى يؤديه."

(حرف الميم، ج:38، ص:117، ط:دار الصفوة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں