بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کو ادب سکھانے سے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مقولہ کی تحقیق وتخریج


سوال

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص سے فرمایا: اپنے بیٹے کو ادب سکھاؤ؛ کیونکہ تم سے تمہارے بیٹے کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اسے کیا ادب سکھایا؟ اور اسے کیا تعلیم دی؟ اور تمہارے بیٹے سے تمہارے ساتھ حسن سلوک اور تمہاری اطاعت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

کیا یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے؟  رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

 مذکورہ قول حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کئی معتبر کتب میں نقل ہوا ہے،  علامہ بیہقی رحمہ اللہ  (المتوفى: 458ھ)  نقل فرماتے ہیں :

 "أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ بِشْرَانَ، أنا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاكِ، أنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، نا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا عُثْمَانُ الْحَاطِبِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ لِرَجُلٍ: " أَدِّبِ ابْنِكَ، فَإِنَّكَ مَسْئُولٌ عَنْ وَلَدِكَ، مَاذَا أَدَّبْتَهُ؟ وَمَاذَا عَلَّمْتَهُ، وَإِنَّهُ مَسْئُولٌ عَنْ بِرِّكَ وَطَوَاعِيَتِهِ لَكَ".

يعني حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص سے فرمایا: اپنے بیٹے کو ادب سکھاؤ؛  کیوں کہ تم سے تمہارے بیٹے کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اسے کیا ادب سکھایا؟ اور اسے کیا تعلیم دی؟ اور تمہارے بیٹے سے تمہارے ساتھ حسنِ  سلوک اور تمہاری اطاعت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

(شعب الإيمان،باب في حقوق الأولاد والأهلين  (11/  135) برقم (8295)، ط/ مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض)

تخریج : 

(1) وأخرجه هَنَّاد بن السَّرِي (المتوفى: 243هـ) في الزهد، باب حق الوالدين، (2/ 486)، ط/  دار الخلفاء للكتاب الإسلامي - الكويت 1406ه.

(2) وابن أبي الدنيا (المتوفى: 281هـ) في النفقة على العيال، بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ وَتَعْلِيمِ وَلَدِهِ وَتَأْدِيبِهِمْ، (1/ 502) برقم (329)، وفي (1/ 507) برقم (334)،  ط/ دار ابن القيم - السعودية 1410ه.

(3) والبيهقي (المتوفى: 458هـ) في السنن الكبرى، باب ما على الآباء والأمهات من تعليم الصبيان أمر الطهارة والصلاة، (3/ 120) برقم (5098)، ط/ دار الكتب العلمية - بيروت 1424ه.  

(4) والخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ) في الفقيه والمتفقه، ما جاء في تعليم الرجال أولادهم ونساءهم والسادات عبيدهم وإماءهم (1/ 176)، ط/  دار ابن الجوزي - السعودية 1421ه. 

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144501102202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں