مقام محمود سے کیا مراد ہے؟
جمہور علماءِ امت، صحابہ کرام اور تابعین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے "مقام محمود " کی تفسیر یوں منقول ہے کہ اس سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعتِ کبریٰ ہے، یہ بلند مرتبہ کسی بھی دوسرے نبی اور رسول علیہ السلام کو حاصل نہ ہوگا، بعض روایات بھی اس قول کی تائید کرتی ہیں۔ (فتاویٰ حقانیہ)
اور اسے "مقامِ محمود" اس لیے کہا گیاکہ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ سجدے میں جاکر اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایسی حمد و ثناء کریں گے جو نہ آج تک کسی نے کی اور نہ کرسکے گا، بلکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ مجھے بھی نہیں معلوم کہ اس وقت کن کلمات سے حمد کروں گا، اللہ تعالیٰ ہی وہ کلمات اس وقت اِلقا فرمائیں گے، لہٰذا جب آپ ﷺ کی شفاعت سے حساب شروع ہوجائے گا تو پوری دنیا آپ ﷺ کی تعریف و تشکر کے جذبے سے سرشار ہوجائے گی، عربی میں "حمد" کے مفہوم میں شکر بھی داخل ہے۔
تفسير ابن كثير ط العلمية (5/ 94):
"و قوله: {عسى أن يبعثك ربك مقامًا محمودًا} أي افعل هذا الذي أمرتك به لنقيمك يوم القيامة مقامًا محمودًا، يحمدك في الخلائق كلهم وخالقهم تبارك وتعالى. قال ابن جرير: قال أكثر أهل التأويل: ذلك هو المقام الذي يقومه محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة للشفاعة للناس ليريحهم ربهم من عظيم ما هم فيه من شدة ذلك اليوم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201407
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن