بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استنجا کے وقت مقعد کے اندرونی حصے کا باہر آنا اور روزہ کا حکم


سوال

ایک شخص کو بیماری ہے کہ بڑاپیشاب کرتے وقت بعض دفعہ مقعد باہر نکل آتاہے ، اکثر جب قبض ہو تو زور پڑتاہے ،تو کبھی زور لگانے سے اندر ہوتاہے تو کبھی ہاتھ سے اندر کرنا پڑتا ہے تو پوچھنا یہ ہے کہ روزے کی حالت میں مقعد کاا ندرونی  حصہ باہر نکلے اور پھر اندر ہوجائے یا آدمی ہاتھ سے کردے تو روزے کا کیا حکم ہے تر ہو یا خشک ہو ،روزہ فاسد تو نہیں ہوگا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ اگر مقعد کا اندرونی حصہ قضائے حاجت کے وقت باہر آجاتا ہواور روزے دار کو روزہ یاد ہو اور اس حالت میں اس حصہ کو دھویا جائے اور تر ہونے کی صورت میں ا س حصہ کو واپس اندر کردیا جائے تو اس صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا، ایک روزے کی قضا کرنی ہوگی۔ اور اگر استنجاء کرنے کے بعد اس حصے کو ٹشو وغیرہ سے خشک کرکے پھر اندر کردیا جائے تو روزہ فاسد نہ ہوگا۔

البتہ شرم گاہ کے اوپری حصے  (جسے فرج خارج کہا جاتا ہے) کو استنجا کے وقت دھونے کے دوران  پانی لگانےسے روزہ فاسد نہیں ہوتا، مذکورہ حکم  جو لکھا گیا ہے وہ فرج داخل (اندرونی شرم گاہ) سے متعلق ہے۔اس صورت میں مذکورہ شخص کو چاہیے کہ افطاری سے سحری کے درمیان قضائے حاجت سے اپنے آپ کو فارغ کرلے تا کہ روزے کی حالت میں اس طرح کی صورت حال پیش نہ آئے ۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لايفسد، وهو المختار، إلا إذا كانت مبتلةً بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد؛ لوصول الماء أو الدهن، هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكراً للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي."

( كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة،ج:1،ص:204، ط: دار الفكر)

تبيين الحقائق میں ہے:

"لو أدخلت الصائمة أصبعها في فرجها أو دبرها لا يفسد على المختار إلا أن تكون مبلولةً بماء أو دهن.

(قوله: إلا أن تكون مبلولةً بماء أو دهن) أي فإنه يفسد إن كانت ذاكرةً صومها، قلت: وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ إذ الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكراً للصوم وإلا فلا اهـ دراية."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:1،ص:330، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں