بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

موت کے بعد اپنا ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے؟


سوال

میں اگر غیر شادی شدہ لڑکی ہوں، میرے والد کا انتقال ہو چکا ہے، اور الحمداللہ میری والدہ حیات ہیں، میری 3 بہنیں اور 1 بھائی ہے، تو میرے مرنے کے بعد شریعت کے لحاظ سے میری وراثت کیسے تقسیم ہونی چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائلہ کی موت جس حالت میں ہوگی اور اس وقت والدہ، بھائی اور بہنوں یا شادی ہوجانے کی صورت میں شوہر اور اولاد میں سے جتنے لوگ حیات ہوں گے،  ان کے درمیان حصص شرعیہ کے تناسب سے ترکہ کو تقسیم کیا جائے گا، میراث کی تقسیم چوں کہ فرضی نہیں ہوتی، حقیقی صورت کو سامنے رکھ کر تقسیم کی جاتی ہے، لہذا اس وقت جو صورتِ حال پیش آئے، سائلہ کے ورثاء دریافت کرلیں، ہاں! اگر سائلہ اپنی موت کے بعد کے لیے کوئی وصیت تحریر کرنا چاہتی ہو تو وصیت نامہ میں یوں لکھ دے:

’’میری موت کے بعد میرے شرعی وَرَثہ میں میرا ترکہ شرعی حصص کے تناسب سے تقسیم کیا جائے، جس کے لیے میرے وَرَثہ کسی مستند دار الافتاء سے رجوع کرکے حصص معلوم کرنے کے پابند ہوں گے۔‘‘

باقی اگر سائلہ کی وفات کے وقت یہی وَرَثہ حیات ہوئے اور سائلہ غیر شادی شدہ حالت میں وفات پاتی ہے تو ترکے کو چھ حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ والدہ کو، ایک ایک حصہ سائلہ کی ہر ایک بہن کو اور دو حصے بھائی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200720

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں