بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موسیقی کے حرام ہونے پر قرآن سے دلیل


سوال

موسیقی اور گانا بجانا حرام ہونے کی قرآن سے دلیل درکار ہے؟

جواب

موسیقی سننا اور بجانا شریعت میں حرام ہے،قرآن کریم میں ہے: 

"وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُواً أُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ ."(سورۃ لقمان: ۶) 

ترجمہ:"اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔"

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیاتو آپ نے قسم کھا کر فرمایا  کہ  "لهو الحدیث"سے  مراد موسیقی ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت  عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری اورعمرو بن شعیب  رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے: 

"روى ابن جرير : حدثني يونس بن عبد الأعلى قال: أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس عن أبي صخر عن أبي معاوية البجلي عن سعيد بن جبير عن أبي الصهباء البكري أنه سمع عبد الله بن مسعود وهو يسأل عن هذه الآية ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل اللهفقال عبد الله بن مسعود: الغناء والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات، حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حميد الخراط عن عمار عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء أنه سأل ابن مسعود عن قول الله ومن الناس من يشتري لهو الحديث قال: الغناء ، و كذا قال ابن عباس وجابر وعكرمة وسعيد بن جبير ومجاهد ومكحول وعمرو بن شعيب وعلي بن بذيمة.

و قال الحسن البصري: نزلت هذه الآية ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم في الغناء والمزامير."

(سورۃ لقمان:۶ جلد ۶ص:۲۹۶ ط:دارالکتب العلمیۃ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں