منتاشا ،منتاشہ نام رکھنا کیسا ہے؟
’’منتاشا‘‘ اور "منتاشہ عربی و اردو لغت کے اعتبار سے کوئی لفظ نہیں ہے، البتہ عربی زبان میں ’’مَنْ‘‘ اور ’’تَشَاء‘‘ دو الگ الگ الفاظ ہیں، جن کو ملاکر پڑھا جائے تو ’’من تشاء‘‘ بنے گا اور اس کا مطلب ہے ’’جس کو تو چاہے‘‘ ۔ ممکن ہے کہ کسی نے قرآنِ کریم کی آیت : "وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ"سے یہ لفظ اخذ کرکے اسے نام کے طور پر پیش کردیا ہو، لہٰذا ’’من تشاء‘‘ نام نہ رکھا جائے،اس کی بجائے صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرکے رکھ دیا جائے ۔
"المحیط البرهاني "میں ہے :
"وفي «الفتاوى»: التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في كتابه ولا ذكره رسول الله عليه السلام، ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لاتفعل".
(المحيط البرهاني في الفقه النعماني،ج:5،ص:382،ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100026
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن