بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

”منصب دار“ نام رکھنا


سوال

”منصب دار“ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

”منصب دار “ کے معنی عہدے دار، ہر نسل میں وظیفہ پانے والے وغیرہ آتے ہیں، اس لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہے۔

تاہم بچے کے نام میں بہتر ہے کہ انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کےاسماء گرامی میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے،  جامعہ کی ویب سائٹ میں اسلامی ناموں کی فہرست موجود ہے، وہاں سے بھی استفادہ کیا سکتا ہے۔

اپنی اولاد کو اچھے نام رکھنے سے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

" عن سعید وابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم قال: من ولد ولداً فلیحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فَلْیُزوجْه فإن بلغ ولم یزوجه فأصاب إثماً فإنما اإثمه علی أبیه."

(شعب الإیمان للبیهقيؒ،باب فی حقوق الأولاد والأهلین: ج:6، ص:401، ط: دار الکتب العلمية)

ترجمہ: ”حضرت ابو سعید خدری اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جس کو اللہ تعالیٰ اولاد دے تو چاہئے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو اچھی تربیت دے اور سلیقہ سکھائے، پھر جب وہ سن بلوغ کو پہنچے تو اس کے نکاح کا بندوبست کرے، اگر (اس نے اس میں کوتاہی کی اور) شادی کی عمر کو پہنچ جانے پر بھی (اپنی غفلت اور بےپروائی سے) اس کی شادی کا بندوبست نہیں کیا اور وہ اس کی وجہ سے حرام میں مبتلا ہو گیا تو اس کا باپ اس گناہ کا ذمہ دار ہو گا۔“

فیروز اللغات میں ہے:

”منصب دار : عہدے دار، نسلاً بعد نسل وظیفہ پانے والا“

(م ن: ص: 656، ط: فیروز سنز لمیٹڈ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100959

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں