کسی نے ایک گائے پالی ہے،اس نے منت مانی کہ میں اس گائے کی قربانی دوں گا، تو کیا اس کے لیے اس جانور سے گوشت کھانا جائز ہے یا نہیں؟(مگر وہ مالک نصاب والا نہیں )
منت کی قربانی جانور میں عقیقہ صحیح ہے یا نہیں؟
منت والی قربانی کا تمام گوشت فقراء ومساکین کو دینا واجب ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں منت والی قرباني كي گائے کا تمام گوشت فقراء ومساکین کو دینا ضروری ہے، اس سے نہ خود کھانا جائز ہے اور نہ اپنے اہل وعیال کو کھلانا جائز ہے اور نہ مال داروں کو دینا یا کھلانا جائز ہے۔نیز اس منت والی گائے (یعنی جس پوری گائے کی منت مان لی ہو) میں عقیقہ کی نیت کرنا بھی درست نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و أما في الأضحية المنذورة سواء كانت من الغني أو الفقير فليس لصاحبها أن يأكل ولا أن يؤكل الغني، هكذا في النهاية."
(الفتاوی الہندیة: کتاب الاضحیة، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب (5/ 300)،ط. رشيديه)
فتاوی شامی میں ہے:
فإذا نذر أضحية لم تنصرف إلى الواجبة عليه ما لم ينو بالنذر الإخبار، كما إذا قال لله علي حجة، وعليه حجة الإسلام، قال الزيلعي: يلزمه أخرى إلا إذا عني به الواجب عليه اهـ، فإذا نذر عشر أضحيات لم يحتمل الإخبار عن الواجب أصلا كما قدمناه عن البدائع من أن الغني لو نذر قبل أيام النحر أن يضحي شاة لزمه شاتان إحداهما بالنذر والأخرى بالغنى لعدم احتمال الصيغة الإخبار عن الواجب إذ لا وجوب قبل الوقت، وكذا لو نذر وهو فقير ثم استغن.
(حاشية ابن عابدين علي الدر المختار: كتاب الأضحية (6/ 332)،ط. سعيد)
فقط، والله اعلم
فتوی نمبر : 144211201537
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن