ایک بندہ منت مانے کہ اگر فلاں کام ہوگیا تو بیس رکعات نماز پڑھوں گا ، پھر وہ کام پورا ہوجائے، لیکن وہ بیس رکعات نہ پڑھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں جس کام کے لیے منت مانی گئی تھی اگر وہ کام پورا ہوگیا ہے تو اب اس شخص کے ذمہ بیس رکعات کی ادائیگی ہی واجب ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
"ولیوفوا نذورھم." (الحج: 29)
الفتاوی الهنديةمیں ہے:
"وكذا لو قال: علي حجة سواء كان النذر مطلقا أو معلقا بشرط، بأن قال إن فعلت، كذا فلله علي أن أحج حتى يلزمه الوفاء إذا وجد الشرط ولا يخرج بالكفارة في ظاهر الرواية."
(کتاب الحج، الباب السابع عشر فی النذر بالحج: 1/ 262، ط: رشیدیه)
فتاوی شامی میں ہے:
"ومن نذر نذراً مطلقاً أو معلقاً بشرط وکان من جنسه واجب أی فرض… وهو عبادة مقصودة… ووجد الشرط… لزم الناذر کصوم وصلاة."
(کتاب الأیمان، مطلب فی احکام النذر: 3/ 735،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100412
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن