بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت کو پورا کرنا واجب ہے


سوال

ایک  بندہ  منت  مانے  کہ  اگر  فلاں  کام  ہوگیا  تو  بیس  رکعات  نماز  پڑھوں  گا  ،  پھر  وہ  کام  پورا  ہوجائے، لیکن وہ بیس رکعات نہ پڑھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس کام کے لیے منت مانی گئی تھی اگر وہ کام پورا ہوگیا ہے تو اب اس شخص کے ذمہ بیس رکعات کی ادائیگی ہی  واجب ہے۔ 

قرآن مجید میں ارشاد ہے:

"ولیوفوا نذورھم." (الحج: 29)

الفتاوی الهنديةمیں ہے:

"وكذا لو قال: علي حجة سواء كان النذر مطلقا أو معلقا بشرط، بأن قال إن فعلت، كذا فلله علي أن أحج حتى يلزمه الوفاء إذا وجد الشرط ولا يخرج بالكفارة في ظاهر الرواية."

(کتاب الحج، الباب السابع عشر فی النذر بالحج: 1/ 262، ط: رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن نذر نذراً مطلقاً أو معلقاً بشرط وکان من جنسه واجب أی فرض… وهو عبادة مقصودة… ووجد الشرط… لزم الناذر کصوم وصلاة."

(کتاب الأیمان، مطلب فی احکام النذر: 3/ 735،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں